Maktaba Wahhabi

60 - 112
ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لَا تُصَاحِبْ إِلاَّ مُوْمِنًا ، وَلَا یَأکُلْ طَعَامَکَ إِلاَّ تَقِيٌّ۔‘‘[1] [تم صحبت اختیار نہ کرو مگر مومن کی ، اور تمہارا کھانا نہ کھائے مگر متقی۔] ملا علی قاری شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں: ’’وَلَا یَأکُلْ طَعَامَکَ إِلاَّ تَقِیٌّ۔‘‘ یعنی مومن یا پرہیز گار، جوکہ کھانے سے حاصل شدہ قوت کو الملک العلام کی عبادت میں صرف کرے ، اور حدیث کا معنی یہ ہے، کہ تو اپنا کھانا متقی کے علاوہ کسی اور کو نہ کھلانا۔ [2] علامہ خطابی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی حکمت بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر متقی کی صحبت ، اس سے میل جول اور اس کو کھلانے پلانے سے، اس لیے منع فرمایا ، کیونکہ اس سے دلوں میں باہمی اُلفت و مودت پیدا ہوتی ہے، تو گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص متقی اور پرہیز گار نہیں، تم اس کے ساتھ اُلفت نہ رکھو، اور نہ ہی اس کو ساتھی بناؤ، کہ تم اس کا ہم پیالہ اور ہم نوالہ بن جاؤ۔ [3] امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان قائم کیا ہے: [ذِکْرُ الْاِسْتِحْبَابِ لِلْمَرْئِ أَنْ یُؤثِرَ بِطَعَامِہِ وَصُحْبَتِہِ الْأَتْقِیَائَ وَأَھْلَ الْفَضْلِ۔][4] [اس بات کے پسندیدہ ہونے کا ذکر، کہ آدمی متقیوں اور اہل فضل کو اپنے کھانے اور صحبت
Flag Counter