Maktaba Wahhabi

87 - 112
نکال دیتے ہیں اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتے ہیں، جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو۔] [1] ۳: شیخ سعدی اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں: ’’ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی شدید عداوت کو بیان فرمایا اور ان کی بری خصلتوں کو واضح کیا، تو اپنے مؤمن بندوں کو صبر اور تقویٰ سے چمٹنے کا حکم دیا۔ [اور یہ بیان فرمایا، کہ] جب وہ ایسا کریں گے، تو دشمنوں کا مکر و فریب ان کا کچھ بھی بگاڑ نہ پائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کا، ان کی کرتوتوں اور ان کی مکارانہ کارستانیوں کا احاطہ فرمائے ہوئے ہیں اور انہوں نے تم سے یہ وعدہ فرمایا ہے، کہ تمہارے راہِ تقویٰ اختیار کرنے کی حالت میں وہ تمہیں ذرا بھی ضرر نہ پہنچاسکیں گے۔ لہٰذا تم اس وعدہ کے بارے میں شک نہ کرو۔ ‘‘[2] ۴: علامہ الوسی اس آیت کی تفسیر میں قلم بند کرتے ہیں: ’’صبر و تقویٰ کی برکت سے نہ تو وہ تمہیں زیادہ نقصان پہنچاسکیں گے اور نہ ہی تھوڑا، کیونکہ یہ دونوں عمدہ طاعت گزاری اور بہترین اخلاق میں سے ہیں۔ ان دونوں سے اپنے آپ کو آراستہ کرنے والا شخص دشمن کے مکر کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی حفظ و عنایت میں ہوتا ہے۔ ‘‘[3] (۱۱) غم سے نجات (۱۲) خارج از تصور جگہ سے رزق تقویٰ کی عظیم الشان برکات میں سے یہ بھی ہے، کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے لیے غموں سے نکلنے کی راہ پیدا فرمادیتے ہیں اور وہاں سے رزق عطا فرماتے ہیں، جہاں ان کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ ذیل میں اس بارے میں توفیق الٰہی سے دو آیتوں کے حوالے سے گفتگو کی جارہی ہے:
Flag Counter