Maktaba Wahhabi

73 - 112
میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کے دونوں قدموں کے نیچے سے ہوگا، [1] وہ گمان کرے گا، کہ وہ مجھ سے ہے، لیکن وہ مجھ سے نہیں۔ [2] بلاشبہ میرے دوست تو متقی لوگ ہیں۔ ‘‘ علامہ اردبیلی شرح حدیث میں رقم طراز ہیں: اس [حدیث] میں یہ ہے، کہ معیار[تعلق] صرف اور صرف تقویٰ ہے، اگرچہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت میں دوری ہو۔ فاسق اور فسادی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کوئی حیثیت نہیں، اگرچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسب میں قریب ہو۔ `[3] ب: امام ابن حبان نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وصیت کرتے ہوئے ان کے ساتھ نکلے اور [دورانِ وصیت] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِنَّ أَھْلَ بَیْتِيْ ھٰؤُلاَئَ یَرَوْنَ أَنَّھُمْ أَوْلَی النَّاسِ بِيْ، وَإِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِيْ الْمُتَّقُوْنَ، مَنْ کَانُوْا، وَحَیْثُ کَانُوْا۔‘‘ [4] ’’ بلاشبہ میرے یہ اہل بیت سمجھتے ہیں، کہ وہ میرے ساتھ تمام لوگوں سے زیادہ تعلق رکھنے والے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے، کہ متقی لوگ مجھ سے سب سے زیادہ تعلق رکھنے والے ہیں، وہ کوئی بھی ہوں، اور جہاں بھی ہوں۔ ‘‘ امام ابن حبان نے اس حدیث پربایں الفاظ عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْخَبَرِ الدَّالِ عَلَی أَنَّ أَوْلِیَائَ الْمُصْطَفَی صلي اللّٰه عيه وسلم ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ دُوْنَ أَقْرِبَائِہٖ إِذَا کَانُوْا فَجَرَۃً۔] [5]
Flag Counter