Maktaba Wahhabi

129 - 224
کوئی سائل پوچھتا کہ عورت کو عضو تناسل چھونے سے وضو کا کیا حکم ہے تو جواب ملتا امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ شطرنج کھیلنے یا گھوڑے کا گوشت کھانے کے بارے میں سوال کیا جاتا تو جواب دیتے امام شافعی کے یہاں حلال ہے۔ تعذیب متہم یا تعزیرات میں تجاوزِ حدود کے سوال کا جواب ملتا امام مالک نے اس کی اجازت دی ہے۔ وقف جب بیکار اور بے فائدہ ہو اجائے اور اس کا متولی اسے آباد اور مفید نہ بنا سکے تو اسے بیچنے کے لیے فتویٰ دیا جاتا کہ مسلک امام احمد کے مطابق یہ جائز ہے۔اس طرح اوقاف مسلمین سال بہ سال ملکیتِ خاص میں تبدیلی ہونے لگے۔ [1] اللہ کا ڈر اور تقویٰ جیسے جیسے کم ہوتا گیا مقاصد شریعت کو بھی نقصان پہنچتا گیا اور اس کے مسلمہ قواعد سے غفلت برتی جانے لگی۔ بات یہاں تک پہنچی کہ دریدہ دہن اور احمق و گمراہ شعراء مسائل اور احکامِ الٰہی سے استہزاء کرنے لگے چنانچہ ابو نواس کہتا ہے: ’’ عراقی کہتے ہیں کہ نبیذ اور اس کا مشروب جائز ہے شراب اور نشہ حرام ہے ، حجازی کہتے ہیں کہ دونوں ایک ہی ہیں ۔ ان دونوں باتوں سے شراب ہمارے لیے جائز ہو گئی۔‘‘ دینی شخصیتیں جو دین کی نصرت و حمایت کرتی ہیں وہ جب نیچے آنے لگیں تو کم فہم لوگ دین کو بھی ایسا ہی سمجھنے لگے۔ تجاوز حدود کو بھی سہولت و آسانی کی دلیل سے لوگ قبول کرنے لگے۔ یہ اربابِ افتاء جنہوں نے ہیبت و عظمت کی دیوار خود ڈھا دی اور خواہشِ نفس کے مطابق فتویٰ دینے لگے انہیں متصلب اور متشدد لوگوں کی مزاحمت بھی برداشت کرنی پڑی۔ وہ اسی کو خدمت اسلام سمجھ کر لوگوں کو دعوتِ عزیمت دینے لگے۔ لیکن نتیجہ اکثر اس کے برعکس نکلتا جس کی انہیں توقع ہوتی۔ لوگ شریعت کی اطاعت سے احتراز کر کے اس میں آسانی کی بجائے
Flag Counter