Maktaba Wahhabi

144 - 224
قرآن و حدیث سمجھنے کے لیے جن علوم و معارف کی ضرورت ہے ان کا حصول ایک دو کتابوں سے ممکن نہیں ۔ اس کے لیے اسے باضابطہ مستحکم اور مسلسل مطالعہ کی ضرورت ہے جس سے ایسے علوم و فنون میں اسے مہارت حاصل ہو جائے جن کے سہارے علوم اسلامیہ اور فکر اسلامیہ کے میدان میں وہ اپنا قدم رکھ سکے اور پھر اپنے متوقع نتائج کے لیے جامع تحقیق و تفحص اور دقت نظر پر اعتماد کرنا ہو گا جس کی رہنمائی اور نگرانی کسی ایسے استاذ کے ذمہ ہو جو ماہر علوم، بہترین راہنما و راہبر اور فکر و بصیرت رکھنے والا ناقد بھی ہو۔یہ سارے اُمور اللہ تعالیٰ کی خشیت و تقویٰ کے زیر سایہ انجام پائیں اور ان کا مقصود صرف اس سے اجر و ثواب کی اُمید ہو۔ ۲۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی دنیوی و اخروی سعادت کے لیے یہ شریعت نازل فرمائی ہے اور ان کی ذہنی و فکری توانائی اور اس کے مصالح و مفادات کی تکمیل کے لیے اسے بھیجا ہے جس میں اس اشرف مخلوقات کے لیے کوئی ایسا حکم اس نے نہیں دیا جس پر وہ عمل نہ کر سکے۔ اسی لیے اس نے فرمایا: ﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾ (الحج: ۷۸) ’’اور تم پر دین میں کوئی تنگی نہ رکھی۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس دین پر محبت و تعلق خاطر کے ساتھ عمل کرنے کے لیے بندوں پر خود آسانی اور نرمی کا معاملہ کیا ہے اور کہیں کوئی جبر و اکراہ اور سختی نہیں ۔ اسی سلسلے میں اس کا ارشاد ہے: ﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرہ: ۱۸۵) ’’اللہ تعالیٰ تم پر آسانی چاہتا ہے وہ تم پر سختی نہیں چاہتا۔ ‘‘ ﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْکُمْ﴾ (النساء: ۲۸) ’’اللہ تم پر تخفیف کرنا چاہتا ہے۔‘‘ کیونکہ وہ اپنی مخلوق کے ضعف توانائی کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ ﴿وَ خُلِقَالْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا﴾ (النساء:۲۸)
Flag Counter