Maktaba Wahhabi

145 - 224
’’اور آدمی کمزور بنایا گیا ہے۔‘‘ سارے احکام شرعیہ میں بندوں کے مصالح اور ان کے مفادات کی تکمیل کی رعایت برتی گئی ہے جن کے سارے فوائد انہیں ہی حاصل ہوتے ہیں ، خدائے قدیر کو نہیں کیونکہ اس کی ذات ان چیزوں سے ہر طرح مستغنی اور بے نیاز ہے۔ ان مقررہ اُصول و کلیات کی روشنی میں شریعت کی جزئیات کو اچھی طرح سمجھنا بے حد ضروری ہے اور جس شخص کی ان سب پر جامع نظر نہ ہو اور نہ ان کے مقاصد و قواعد کو سلیقہ سے جان سکے ۔ وہ فروع کو اُصول سے اور جزئیات کو کلیات سے کس طرح مربوط کر سکتا۔ امام ابن برہان [1]کہتے ہیں : ’’ شرائع ایسے انتظامی اُمور ہیں جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نظم و ضبط کی راہ پر لگاتا ہے ۔ ہر زمانے میں لوگوں کے الگ الگ معاملات ہوتے ہیں ۔ اور ان کے لیے ویسی ہی تدابیر بھی ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ کچھ مخصوص نرمی اور مصلحت بھی ہوا کرتی ہے اور ہر اُمت کے لیے الگ الگ تدبیریں ان کے مناسب حال ہوتی ہیں اگرچہ دوسروں کے لیے مضر اور نقصان دہ ہوں ۔‘‘ [2] اس با ت پر علماء اُمت کا اتفاق ہے کہ سارے احکام شریعت کے پیچھے مصالح انسانی کے اسباب و علل پوشیدہ ہیں جس کی وجہ سے ان کی تشریع ہوئی ۔ خواہ وضاحۃً ہوں یا اشارۃً اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی معرفت ہمیں عطا فرما ئے یا نہ فرمائے جن اسباب کو ہم نہ سمجھ سکے ان میں بھی کوئی حکمت ہی ہے جس کا علم خدا کو ہے۔ اسی لیے اجتہادی احکام حالات زمانہ کو دیکھتے ہوئے بدل بھی جاتے ہیں اور انسانوں کے احوال و ظروف اور ان کی صلاحیت و طاقت وغیرہ کے فرق
Flag Counter