Maktaba Wahhabi

201 - 224
دونوں میں فرق کرنے کی کوشش کی ہے ، لیکن حاصل کلام یہ ہے کہ معنی کو سمجھ لینے کے بعد اصطلاح میں اختلاف کی کوئی وجہ جواز نہیں ۔ وقوع اختلاف انسانی دنیا میں اختلاف کا پایا جانا ایک مسلّمہ بات ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق میں ایک سنت ہے۔ چنانچہ لوگ اپنے رنگ و زبان ، اور طبیعت و ادراکات، اور معارف و عقول اور شکل و صورت میں باہم مختلف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَ o اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ وَ لِذٰلِکَ خَلَقَہُمْ﴾ (ہود: ۱۱۸ ، ۱۱۹) ’’اگر اللہ چاہتا تو لوگوں کو ایک اُمت بنا دیتا ، اور لوگ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے ، مگر جس پر آپ کا رب رحم فرما دے ، اور اسی کے لیے اس نے انہیں پیدا کیا۔‘‘ امام رازیرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد لوگوں کا دین و اخلاق اور افعال میں اختلاف ہے۔ لیکن اس تباین اور قابلیت اختلاف کے باوجود اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم پر ہدایت کے چراغ روشن کر دیے ہیں ، اسی لیے اس نے دوسری آیت میں فرمادیا ہے: ﴿فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہِ﴾ (البقرہ: ۲۱۳) ’’تو اللہ نے مومنوں کو اپنے حکم سے اس حق کی ہدایت فرما دی جس میں لوگوں نے اختلاف کیا۔‘‘ اور اس کی دلیل یہ ہے کہ قرآن جو اللہ تعالیٰ کے پاس سے ایک حقانیت اور لاریب کتاب ہے ، مومنوں کے لیے ہدایت اور شفاہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے اور وہ ان کے اوپر اندھا پن ہے۔
Flag Counter