Maktaba Wahhabi

203 - 224
چند ایسے مسائل میں ہے جن میں اجتہاد اور وسعتِ نظر کی گنجائش ہے۔ د : … قائلینِ تقلید اور منکرین تقلید کا اختلاف بھی اسی قسم کی ایک کڑی ہے۔ چنانچہ بسا اوقات تقلید بعض افراد کو اپنے امام کی بے جا حمایت میں ترکِ سنت پر اس کے ظاہرو ثابت اور واضح مبرہن ہونے کے باوجود آمادہ کرتی ہے۔ اور وہ شخص سنت کی تاویل میں تکلف برتنے لگتا ہے ، او ر جوابات کے لیے حیلہ سازی اور ناپسندیدہ بات کو طول دینے لگتا ہے ، یہاں تک کہ معاملہ آپس میں فرقت اور سخت دشمنی تک جا پہنچتا ہے۔ خصوصاً نماز اور اس کی بعض ہیئتوں اور افعال کے بارے میں پیدا شدہ اختلاف ، جیسے رفع الیدین اور عدم رفع الیدین وغیرہ جن میں سے اکثر مستحب کے حکم میں ہیں ، جب کہ مسلمانوں میں تفریق حرام اور اُلفت پیدا کرنا واجب ہے۔ ان سب باتوں کو یہاں پیش کرنے کا مقصد بعض صورتوں اور مثالوں کو پیش کرنا ہے۔ تدابیر اور آداب کی بات عنقریب آئے گی لیکن اس جیسے اختلافات میں مذمت کا سبب آپ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ وہ یا تو حق کا انکار ہے یا غلبۂ نفسانیت اور کچھ لوگوں کی بے جا حمایت، ایسے اختلافات خالص حق کے لیے نہیں ہوتے۔ اختلافِ ممدوح: ممدوح یا محمود اختلاف سے مراد اہل کتاب ، مشرکین اور فاسقوں اور بے ادبوں کی ہیئات و حالات اور ان کے تیوہاروں اور تقریبات کی مخالفت کرنا ہے۔ اور ایسی اور اس جیسی مخالفت قابل تعریف ہے اور شریعت میں ممدوح و محمود ہی نہیں بلکہ شریعت کا مقصد بھی ہے ، اور ان کی مشابہت اور تشبہ سے نہی واررد ہوئی ہے۔ اختلافِ جائز: جائز اختلاف اجتہادی مسائل میں مجتہدین ، یعنی فقہاء و مفتیان اور حکام کا اختلاف ہے۔ فرامین نبویہ میں سے اس صحیح حدیث کی طرف دھیان دیجیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( إذَا حکم الحاکم فأصاب لہ أجران ، وإذا حکم فأخطأ فلہ
Flag Counter