Maktaba Wahhabi

204 - 224
أجر ۔)) [1] ’’حاکم جب اپنے اجتہاد سے درست فیصل کر دے تو اسے دوہرا اجر ہے اور جب فیصلہ میں چوک جائے تو اسے اکہرا اجر ہے۔‘‘ یہ صحیح حدیث مجتہد سے چوک ہو جانے کے امکان کی واضح دلیل ہے۔ اور چوک ہونے کا مطلب ہوا اختلاف ہونا، خواہ وہ اس کے اور کسی دوسرے کے درمیان ہو، یا اس کی رائے کے متبعین اور مخالفین کے درمیان ہو۔ پھر مخالف کے لیے اجر کا ثبوت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جائز اختلاف ہے ورنہ وہ کسی اجر کا مستحق نہیں ہوتا۔ اور بنی قریظہ کا واقعہ تو مشہور و معروف ہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو برقرار رکھا۔ اور مسلمان علماء فقہاء اور حکام دور صحابہ سے اب تک اصل اختلاف کا انکار کیے بغیر مسائل میں اختلاف کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ ذیل میں ہم اس کے کچھ نمونے بیان کر رہے ہیں ۔ ۱۔ امام بیہقی نے سنن کبریٰ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ’’ہم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزہ دار ہوتے تھے اور کچھ افطار کرتے تھے۔ کچھ لوگ پوری نماز پڑھتے تھے اور کچھ قصر کرتے تھے، لیکن اس متضاد عمل کے باوجود کوئی ایک دوسرے پر عیب نہیں لگاتا تھا۔‘‘ ۲۔ امام مسلم نے بھی صحیح مسلم میں ابو خالد احمر سے حمید سے روایت کیا ہے کہ میں سفر میں نکلا اور روزہ رکھ لیا تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ روزہ دہراؤ ، تو میں نے کہا کہ مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ صحابۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تھے تو روزہ دار غیر روزہ دار پر، اور غیر روزہ دار روزہ دارپر عیب نہیں لگاتا تھا۔ پھر میری ملاقات عبداللہ ابی ملیکہ سے ہوئی تو انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اسے روایت کرتے ہوئے ایسی بات مجھے بتائی۔ صحابہ کرامرضی اللہ عنہ مکے بعض اختلافی مسائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م اجمعین کے درمیان اختلاف کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ، جو حصر سے باہر ہیں
Flag Counter