Maktaba Wahhabi

117 - 184
کی بھی بیعت توڑی جائے؛ کیونکہ حجاج تو اسی کا گورنر ہے، اس پر انہوں نے عبد الملک بن مروان کی بیعت بھی توڑ دی۔ اسی دوران ابن اشعث نے خراسان کے گورنر مہلب بن ابو صفرہ کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی، لیکن مہلب نے صاف انکار کر دیا اور بلکہ ابن اشعث کو ایسا کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی؛ کیونکہ اس سے مسلمانوں میں تفریق پیدا ہوگی اور مسلمان ہی کمزور ہوں گے۔ پھر جب ابن اشعث عراق پہنچا تو بہت سے لوگوں نے ابن اشعث کے ہاتھ پر بیعت کر لی، اس کے بعد ابن اشعث کی حجاج کے خلاف کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہو گیا،یہاں تک کہ بصرہ میں داخل ہو کر لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیا اور لوگوں نے حجاج کے ساتھ عبد الملک بن مروان کی بیعت بھی توڑ دی، ان میں بصرہ کے فقہائے کرام، قراء، جوان اور بوڑھوں سمیت وہاں کی اکثریت ابن اشعث کے ساتھ ہو گئی۔ اس پر حسن بصری رحمہ اللہ لوگوں کو اس فتنے سے باز رہنے کے لیے سمجھاتے رہے انہیں ملتِ اسلامیہ کا التزام رکھنے سے متعلق اللہ تعالیٰ کے احکامات یاد دلائے، حجاج کے ظلم و ستم پر صبر کرنے کی تلقین کی،چنانچہ انہوں نے اپنے ایک وعظ میں یہ بھی کہا کہ: "حجاج تو اللہ کا عذاب ہے، اللہ کے عذاب کو اپنے ہاتھوں سے کیوں روکتے ہو؟ اللہ کے عذاب کو ٹالنے کے لیے اللہ کے سامنے ہی گریہ و زاری کے ساتھ دعا کرو؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عذاب ٹالنے کا نسخہ بتلانے ہوئے فرمایا: ﴿وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا يَتَضَرَّعُوْنَ﴾[المؤمنون: 76] ’’اور البتہ تحقیق ہم نے انہیں عذاب میں جکڑ دیا تو وہ اپنے رب کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑائے۔‘‘
Flag Counter