Maktaba Wahhabi

158 - 184
جن علامات کی وجہ سے انسان کسی راسخ العلم شخصیت کو دوسروں سے ممتاز کر سکتا ہے بہت زیادہ ہیں،یہاں ان کے ذکر کرنے کی جگہ نہیں ہے، میں صرف ایک بات کی طرف اشارہ کروں گا کہ لوگوں میں ان کے علم و رسوخ کے چرچے زبان زد عام ہوتے ہیں،اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں ان کا تعارف ہی اس بات سے کروایا ہوتا ہے کہ فلاں عالم فتوی دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ شیخ حمد بن ناصر معمر رحمہ اللہ فتوی صادر کرنے کی صلاحیتیں بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : "شیخ تقی الدین اور ابن صلاح نے کسی شخص کی شہرت کو ہی معتبر سمجھا کہ لوگ اسے فتوی صادر کرنے کا اہل سمجھیں،اسی بات کو امام نووی نے "الروضۃ" میں نقل کیا ہے اور اسی کو شافعی فقہائے کرام کی جانب منسوب کیا اور مزید کہا: چنانچہ اس بنا: اگر کوئی شخص علم دوست ہے،تدریس وغیرہ بھی کرتا ہے تو محض انہی امور پر کسی کو فتوی صادر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، خصوصاً آج کل کے دور میں کیونکہ جہالت بہت بڑھ چکی ہے، اس وقت حقیقی تشنگانِ علم کی کمی ہے اور جاہل قسم کے طلبا منصب قضا اور افتاء سنبھالے ہوئے ہیں "[1] میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہاں پر ایسی علامات کا ذکر کرنا ضروری ہے جن سے راسخ العلم اور دیگر علم دوست شخصیتوں میں فرق ممکن ہو سکے اور واضح ہو کہ کون سلف کے منہج پر قائم ہے اور کون اپنے آپ کو بڑا کہلوانا چاہتا ہے جن کی وجہ سے فتنے پیدا ہوتے ہیں،ان علامات کو بیان کرنے کا اولین مقصد یہی ہے کہ ان سے لوگ بچیں اور دوسروں کو بھی روکیں تا کہ لوگ حقیقی راسخ العلم علمائے کرام سے رجوع کریں،اس طرح سے مستقبل میں نقصانات کم سے کم ہوں گے،کشتی پر امن انداز میں کنارے لگ جائے گی۔ علم کے دعویدار جو کہ حقیقت میں جاہل ہوں ان کو پہچاننے کی کافی علامات ہیں ان میں
Flag Counter