Maktaba Wahhabi

172 - 184
(جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے تم پر حکمرانی دی ہے ان کی خیر خواہی کرو) [1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے: (تین چیزوں کے متعلق کسی بھی مسلمان کا دل کمی نہیں کرتا: اللہ کے لیے اخلاص عمل، مسلمان حکمرانوں کی خیر خواہی، ملت کا التزام۔ بیشک [مسلمانوں کی اجتماعی]دعا انہی کے لیے ہوتی ہے) [2] ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ : " ان سب روایات میں تین چیزیں یکجا ہیں : اخلاص، حکمران کے لیے خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کا التزام۔ یہی تینوں چیزیں دین میں بنیاد اور اساس جیسی اہمیت رکھتی ہیں،ان میں اللہ تعالیٰ کے بندوں پر حقوق بھی شامل ہیں،ان میں دنیا اور آخرت کے فائدے بھی یکجا ہیں : اس کی تفصیل یہ ہے: حقوق دو قسم کے ہوتے ہیں : حقوق اللہ اور حقوق العباد، تو حقوق اللہ یہ ہیں کہ ہم اللہ کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں،جیسے کہ حدیث کے الفاظ میں بھی یہ چیز واضح ہےاور حدیث کے دوسرے الفاظ میں اخلاصِ عمل سے یہی مراد ہے۔ پھر حقوق العباد دو قسم کے ہیں : خاص اور عام: خاص حقوق العباد میں والدین کے ساتھ حسن سلوک، اہل خانہ اور پڑوسی کے حقوق وغیرہ تو یہ دینی لحاظ سے فروعی حقوق ہیں ؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ کسی مکلف آدمی پر یہ سب حقوق لازم نہ ہوتے ہوں،ویسے بھی ان حقوق کی ادائیگی
Flag Counter