Maktaba Wahhabi

173 - 184
سے انفرادی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ عام حقوق العباد کا تعلق دو قسم کے افراد سے ہوتا ہے: حکمران اور رعایا، چنانچہ ان میں سے حکمران طبقے کا حق یہ ہے کہ ان کی خیر خواہی کریں اور رعایا کا حق یہ ہے کہ اجتماعیت قائم رکھیں ؛ کیونکہ لوگ آپس میں متحد اور متفق ہوں گے تو تب ہی مفادات عامہ حاصل ہونگے، اور مسلمان کبھی گمراہی پر متفق نہیں ہوتے، بلکہ اگر مسلمان اللہ تعالیٰ کی رسی کو اجتماعیت کی شکل میں پکڑیں تو ان کے دینی اور دنیاوی تمام اغراض و مقاصد پورے ہو جائیں گے، اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حدیث مبارکہ میں موجود امور میں تمام کے تمام دینی اصول کو تحفظ دیا گیا ہے۔ "[1] اس بنا پر حکمرانوں کے خلاف کھلم کھلا لعن طعن کرنا ان کی پگڑی اچھالنا تفرقہ اور انتشار کا باعث ہے، اس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں حکمران کے خلاف بغض پیدا ہوگا اور امن و امان دگر گوں ہو جائے گا نیز بے چینی پھیلے گی۔ سہل تستری رحمہ اللہ کہتے ہیں : "جب تک لوگ حکمران اور علمائے کرام کا احترام کرتے رہیں گے خیر میں ہوں گے، اگر لوگ ان دو قسم کے افراد کی عزت کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی دنیا و آخرت سنوار دے گا، اور اگر انہیں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنائیں گے تو اپنی دنیا و آخرت خراب کر بیٹھیں گے"[2] اسی طرح ایک اور جگہ کہتے ہیں : "اس امت کے 73 فرقے ہوں گے، ان میں سے 72 تباہ ہو جائیں گے اور یہ سب کے سب حکمرانوں سے نفرت کرنے والے ہوں گے،کامیاب وہی ہو گا جو
Flag Counter