Maktaba Wahhabi

359 - 246
انفرادی طورپرمارکیٹ سےکم ریٹ پرچیز فروخت کرنا سوال: میں ایک ٹیک اوے ریستوران کامالک ہوں۔ میرے پڑوس میں ایک دوسرے مسلمان کا بھی ویسا ہی بزنس ہے۔ پچھلے دنوں اس نےبازار کےمقابلے میں اپنے ریٹ آدھے کردیے،چنانچہ لوگوں کارجوع اس کی طرف ہوگیا اورمجھے کافی خسارہ ہواتوکیا شرعاً ایسا کرنا اس کےلیے جائز تھا؟ جواب: اس مسئلے میں پہلے دوائمہ کی رائیں ملاحظہ ہوں: مؤطا کی روایت کےمطابق امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نےایسا کرنے سےمنع کیا ہے۔ وہ لکھتےہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کےپاس سےگزرے جوبازار میں کشمش بیچ رہےتھے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نےان سے کہا:یاتو اپنا نرخ بڑھاؤ یا ہمارے بازار سے اٹھ جاؤ۔ [1] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں: ا‎گر کوئی شخص بازار کوخراب کرنا چاہے اوراس مقصد کےلیے نرخ گھٹادے تواس سےکہا جائےگا: یا تولوگوں کاسا نرخ رکھواور یا پھر یہاں سےرخصت ہوجاؤ۔[2] امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نےاس رائے اختلاف کیا ہے۔ مذکورہ بالا روایت کومحدث ’’دراوردی‘‘ سےلیتے ہیں ۔انہوں نے یہ روایت اس طرح بیان کی ہےکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ عیدگاہ والی مارکیٹ میں حاطب بن ابی بلتعہ کےپاس سےگزرے جواپنے سامنے دو تھیلیوں میں کشمش بیچ رہےتھے۔انہوں پوچھا کہ نرخ کیا ہے؟ حاطب رضی اللہ عنہ نےجواب دیا: ایک درہم میں مُدّ۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نےکہا:مجھے بتایا گیا ہے کہ
Flag Counter