Maktaba Wahhabi

40 - 104
یُعَوَّلُ عَلَیْہِ لَا فِیْ فَضْلِھَا وَلَا فِیْ نَسْخِ الْأَجَالِ فِیْھَا فَلَا تَلْفِتُوْااِلَیْھَا) [1] ’’جمہور علماء کے نزدیک اس سے رمضان کی لیلۃ القدر ہی مراد ہے۔اور پندرہ شعبان والا قول باطل ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی صادق اور قاطعِ نزاع کتاب(قرآنِ کریم) میں فرمایا ہے:(رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا)اس طرح اللہ تعالیٰ نے نص مہیا فرمادی کہ نزولِ قرآن کا مہینہ،ماہِ رمضان ہے۔پھر یہاں اُس کے وقت کو ان الفاظ میں تعبیر فرمایا :’’اس مبارک رات میں ‘‘۔ اورنصف شعبان والی رات کی فضیلت اور نسخِ آجال(اموات) کے بارے میں کوئی قابلِ اعتبار اور قابلِ اعتماد حدیث نہیں ہے۔‘‘ ان تفسیری حوالہ جات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ سورۂ دخان کی آیت: ۳ میں مذکورہ رات،رمضان المبارک والی لیلۃ القدر ہے،نہ کہ شعبان والی رات۔ تفسیری کُتب کی طرح ہی شروحِ حدیث میں بھی یہی بات کہی گئی ہے،مثلاً: معروف حنفی محدّث ملا علی قاری رحمہ اللہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں : ’’بعض اسلاف کا خیال ہے کہ لیلۂ مبارکہ سے مراد نصف شعبان کی رات ہے،لیکن یہ قول نصوصِ قرآن کے مخالف ہے کیونکہ قرآن کا نزول رمضان میں لیلۃ القدر میں ہوا ہے۔لہٰذا لیلۂ مبارکہ سے بھی لیلۃ القدر ہی مراد ہے۔اس طرح اس آیت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘[2]
Flag Counter