Maktaba Wahhabi

44 - 111
(۲) امام قرطبی رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ’’اہل السنہ کا مذہب یہ ہے کہ جادو ثابت اور فی الواقع موجود ہے ، جبکہ معتزلہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے شاگردوں میں سے ابواسحق الاسترا بادی کا مذہب یہ ہے کہ جادو حقیقتاً موجود نہیں ہے او ریہ محض ایک ملمع سازی، حقیقت پر پردہ پوشی اور وہم و گمان ہے اور شعبدہ بازی کی قسموں میں سے ایک ہے، اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے بھی اس کے متعلق یہ الفاظ استعما ل کئے ہیں کہ ﴿یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِھِمْ اَنَّھَا تَسْعٰی﴾ یعنی کہ حضرت موسی علیہ السلام کو ایسے خیال آیا کہ جادوگروں کے پھینکے ہوئے ڈنڈے دوڑ رہے ہیں اور یوں نہیں فرمایا کہ وہ فی الواقع دوڑ رہے تھے، اور اسی طرح سے فرمایا ﴿سَحَرُوْا اَعْیُنَ النَّاسِ﴾ یعنی انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا۔ پھر امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ان آیات میں معتزلہ وغیرہ کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ ہمیں اس بات سے انکار نہیں کہ خود تخیل یعنی کسی کو وہم و گمان میں مبتلا کر دینا بھی جادو کا ایک حصہ ہے، اور اس کے علاوہ دیگر عقلی و نقلی دلائل سے بھی جادو کا فی الواقع موجود ہونا ثابت ہے، ان میں سے چند ایک یہ ہیں: 1۔آیت ﴿وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوْا الشَّیَاطِیْنُ عَلَیٰ مُلْکِ سُلَیْمَانَ…﴾ میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ جادو کا علم سکھاتے تھے، چنانچہ علمِ جادو اگر حقیقت میں موجود نہ ہوتا تو اس کی تعلیم ممکن نہ ہوتی اور نہ ہی اللہ تعالیٰ اس بات کی خبر دیتے کہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ 2۔ فرعون کے بلائے ہوئے جادوگروں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ﴿وَجَائُ وْا بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ﴾ یعنی وہ عظیم جادو لے کر آئے۔ 3۔ فلق کے سبب ِنزول پر مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ لبید بن اعصم کے جادو کی وجہ سے نازل ہوئی۔ 4۔ صحیحین (بخاری و مسلم) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہودیوں کے قبیلۂ بنو زُریق سے تعلق رکھنے والے لبید بن اعصم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیاتھا… اور اس میں یہ بات بھی موجود ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کئے گئے جادو کا اثر ختم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:(إن اللّٰه شفانی) ’’ بے شک اللہ تعالی نے مجھے شفا دے دی ہے ‘‘ اور شفا اسی وقت ہوتی ہے جب بیماری ختم ہوجائے، سو اس سے ثابت ہوا کہ واقعتا جادو کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا تھا۔
Flag Counter