Maktaba Wahhabi

45 - 111
مذکورہ آیات و احادیث جادو کے فی الواقع موجود ہونے کے یقینی اور قطعی دلائل ہیں ۔اور اسی پر ان علماء کا اتفاق ہے جن کے اتفاق کو اِجماع کہتے ہیں ، رہے معتزلہ وغیرہ کو تو ان کی مخالفت ناقابل اعتبار ہے۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ مزیدکہتے ہیں: ’’جادو کا علم مختلف زمانوں میں منتشر رہا ہے اور لوگ اس کے بارے میں گفتگو کرتے رہے ہیں ، سو یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے اور صحابہ و تابعین کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک سے اس کا انکار ثابت نہیں ۔‘‘[1] (۳) امام مازری رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ’’جادو ثابت اور فی الواقع موجود ہے، اور جس پر جادو کیا جاتا ہے اس پر اس کا اثر ہوتا ہے۔ اور کچھ لوگوں کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ جادو حقیقتاً موجود نہیں ہے اور محض وہم و گمان ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ذکر فرمایا ہے کہ جادو ان چیزوں میں سے ہے جن کا علم باقاعدہ طور پر سیکھا جاتا ہے ،جادو کی وجہ سے جادوگر کافر ہوجاتا ہے او ریہ کہ جادو کرکے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالی جاسکتی ہے ،چنانچہ یہ ساری باتیں کسی ایسی چیز کے متعلق ہی ہوسکتی ہیں جو فی الواقع موجود ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو والی حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ چند چیزوں کو دفن کیا گیاتھا اور پھر انہیں نکا ل دیا گیا، تو کیا یہ سب کچھ جادو کی حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں ؟ اور یہ بات عقلاً بعید نہیں ہے کہ باطل سے مزین کئے ہوئے کلام کو بولتے وقت یا چند چیزوں کو آپس میں ملاتے وقت یا کچھ طاقتوں کو اکٹھا کرتے وقت جس کا طریقۂ کار جادوگر کو ہی معلوم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کسی خلافِ عادت کام کو واقع کردے۔ اور یہ بات تو ہر شخص کے مشاہدے میں موجود ہے کہ کچھ چیزیں انسان کی موت کا سبب بن جاتی ہیں مثلاً زہر وغیرہ ۔اور کچھ چیزیں انسان کو بیمار کردیتی ہیں ، مثلاً گرم دوائیاں ۔ اور کچھ چیزیں انسان کو تندرست بنا دیتی ہیں مثلاً وہ دوائیاں جو بیماری کے الٹ ہوتی ہیں ۔ سو اس طرح کا مشاہدہ کرنے والا آدمی اس بات کو بھی عقلاً بعید نہیں سمجھتا کہ جادوگر کو چند ایسی چیزوں کا علم ہو جو موت کا سبب بنتی ہوں یا اسے ایسا کلام معلوم ہو جو تباہ کن ثابت ہو یا میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتا ہو‘‘[2] (۴) امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ صحیح یہ ہے کہ جادو حقیقتاً موجود ہے ۔اور اسی موقف کو
Flag Counter