ہزار مہینوں کو حکمت بنی امیہ پر کیسے منحصر کیا جاسکتا ہے، جب کہ اس پر نہ ہی تو آیت کے ظاہری الفاظ دلالت کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے معانی؟ اور صورتِ حال یہ ہے کہ منبر کا استعمال تو مدنی دور میں شروع ہوا تھا اور وہ بھی ہجرت سے ایک مدت کے بعد۔ اس لیے یہ ساری گفتگو اس حدیث کے ضعف اور اس کے منکر ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ علاوہ ازیں مفسرین کرام رحمہم اللہ جمیعاً نے سورۃ القدر کے سبب نزول پر کچھ روایات ذکر کی ہیں۔ [1] اور ان میں سے ایک مرسل روایت سیّدنا مجاہدؒ سے بھی مروی ہے۔ بیان کرتے ہیں: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے بنواسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ جس نے اللہ کی راہ(جہاد فی سبیل اللہ)میں ایک ہزار مہینوں(۸۳ سال ۴ ماہ)تک اسلحہ پہن کرزندگی گزاری۔ مسلمانوں کو اس واقعہ سے بڑی حیرانی اور خوشی ہوئی۔ امام مجاہد کہتے ہیں: تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿إِنَّا أَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِo وَمَا اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ |