Maktaba Wahhabi

122 - 277
اور الشیخ ابن السعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’اس آیت میں اخلاص کا حکم دیا گیا ہے اور یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس طرح ہر قسم کا کمال اللہ تعالیٰ کیلئے ہی ہے،وہی اپنے بندوں پر مہربانی فرماتا ہے اور انھیں ہر قسم کی نعمتوں سے نوازتا ہے اسی طرح دینِ خالص بھی اسی کیلئے ہے جو ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک ہے اور جسے اس نے اپنے لئے اور اپنے سب سے محبوب بندوں کیلئے پسند فرمایا ہے اور انھیں اس پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ یہ دین خالص اس بات کو شامل ہے کہ بندہ اپنی محبت میں،خوف اور امید میں اور اپنی تمام مصلحتوں کو حاصل کرنے میں اللہ تعالیٰ کی طرف ہی رجوع کرے اور اپنی بندگی اسی کے سامنے ظاہر کرے۔ یہی وہ دین ہے جس سے دلوں کی اصلاح ہوتی ہے اور وہ انھیں شرک کی میل کچیل سے پاک کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک سے بری ہے اور اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔’‘ [تفسیر السعدی۔سورۃ البینۃ] اس کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ،مَنْ عَمِلَ عَمَلاً أَشْرَکَ فِیْہِ مَعِیَ غَیْرِیْ تَرَکْتُہُ وَشِرْکَہُ)[مسلم:۲۹۸۵] ترجمہ:’’میں تمام شریکوں میں سب سے زیادہ شرک سے بے نیاز ہوں۔اور جو شخص ایسا عمل کرے کہ اس میں میرے ساتھ میرے علاوہ کسی اور کو بھی شریک کرے تو میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔‘‘ اسی طرح فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَمَآ اُمِرُوْا إِلَّا لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ وَیُقِیْمُوْا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکَاۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ﴾[البیّنۃ:۵]
Flag Counter