Maktaba Wahhabi

123 - 277
ترجمہ:’’انہیں محض اسی بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ صرف اﷲ تعالیٰ کی عبادت کریں اور شرک وغیرہ سے منہ موڑتے ہوئے اس کے لئے دین کو خالص رکھیں۔اور نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔اور یہی ہے دین سیدھی ملت کا۔‘‘ الشیخ ابن السعدی رحمہ اللہ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں کہتے ہیں: ‘’یعنی تمام شریعتوں میں انھیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی تمام عبادات کے ذریعے ‘ ظاہری ہوں یا باطنی ‘ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا اور اس کے تقرب کا قصد کریں اور ان تمام ادیان سے منہ موڑ لیں جو دین ِ توحید کے مخالف ہوں۔پھر اللہ تعالیٰ نے نماز اور زکاۃ کا خاص طور پر ذکر کیا حالانکہ وہ عبادت میں شامل تھیں کیونکہ ان کی فضیلت زیادہ ہے۔ اور جو شخص ان دونوں کو کما حقہ قائم کرے وہ گویا پورے دین کو قائم کرتا ہے۔اور توحید اور اخلاصِ دین ہی وہ سیدھا راستہ ہے جو نعمتوں والی جنات میں پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ جتنے راستے ہیں وہ سب جہنم میں پہنچانے والے ہیں۔‘‘[تفسیر ابن السعدی:۵/۴۴۲] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:قیامت کے دن لوگوں میں سب سے بڑا خوش نصیب کون ہو گا جس کے حق میں آپ شفاعت کریں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: (لَقَدْ ظَنَنْتُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَنْ لَّا یَسْأَلَنِیْ عَنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَحَدٌ أَوْلٰی مِنْکَ لِمَا رَأَیْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِیْثِ،أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنْ قَالَ:لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ خَالِصًا مِّنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ)[بخاری:۹۹ و ۶۵۷۰] ‘’اے ابو ہریرہ ! مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں تم ہی سوال کرو گے کیونکہ تمھیں احادیث سننے کا زیادہ شوق رہتاہے۔(تو سنو)قیامت کے دن میری شفاعت کی
Flag Counter