Maktaba Wahhabi

125 - 277
ہے جس کی موت توحید کی حالت میں آئے اور وہ نہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہو اور نہ صغیرہ گناہوں پر اصرار۔ایسے شخص کا جہنم میں داخل ہونا حرام ہے۔اوردوسرا ہے جہنم میں ہمیشہ رہنا۔اور یہ نافرمان موحدین کے حق میں ہے کہ جنہیں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل کرے لیکن وہ ہمیشہ اس میں نہیں رہیں گے بلکہ اپنے گناہوں کی سزا پانے کے بعد اس سے نکال لئے جائیں گے جیسا کہ شفاعت کے بارے میں متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ ( مَنْ قاَلَ:لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)سے مراد زبان سے اس کا اقرار کرنا،دل سے اس کی تصدیق کرنا اور اپنے عمل کے ذریعے اس کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ الشیخ سلیمان بن عبد اللہ اس حدیث کی شرح میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا طویل کلام نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں: ‘’خلاصہ یہ ہے کہ لا الہ الا اللّٰہ جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے نجات پانے کا ذریعہ ہے لیکن اس کے کچھ لازمی تقاضے اور شرائط ہیں۔اسی لئے جب حضرت حسن رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ جس نے لا الہ الا اللّٰہ کہا وہ جنت میں داخل ہو گیا۔تو انھوں نے کہا:جس نے لا الہ الا اللّٰه کہا،اس کا حق ادا کیا اور اس کے فرائض کو پورا کیا وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ اور جب وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا لا الہ الا اللّٰہ جنت کی چابی نہیں ؟ تو انھوں نے کہا:کیوں نہیں لیکن ہر چابی کے دندانے ہوتے ہیں۔لہذا اگر آپ دندانوں والی چابی لائیں گے تو وہ تالا کھول دے گی۔اور اگر اس کے دندانے نہیں ہونگے تو وہ تالا نہیں کھولے گی۔ اس بات پر زیادہ واضح دلیل کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان اور اعمال صالحہ پر جنت کا وعدہ
Flag Counter