Maktaba Wahhabi

128 - 277
بھی آزمائش میں ڈالا تھا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں۔یقینا اللہ تعالیٰ انھیں بھی جان لے گا جو سچے ایمان والے ہیں اور انھیں بھی معلوم کرلے گا جو جھوٹے ہیں۔’‘ اما م بغوی رحمہ اللہ ان آیاتِ کریمہ کی تفسیر میں کہتے ہیں: ‘’کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ جب وہ اتنا کہہ دیں گے کہ ہم ایمان لے آئے تو انھیں ان کی جانوں اور ان کے مالوں میں بغیر کسی امتحان اور بغیر کسی آزمائش کے چھوڑ دیا جائے گا ؟ ہرگز نہیں،ہم ضرور ان کا امتحان لیں گے تاکہ مخلص اور منافق میں اور سچے اور جھوٹے میں امتیاز ہو جائے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے اوامر اور نواہی کے ذریعے ان کا امتحان لیا۔چنانچہ سب سے پہلے اس نے انھیں صرف ایمان لانے کا حکم دیا،پھر ان پر نماز اور زکاۃ فرض کردی اور پھر دیگر کئی احکامات صادر فرمائے جو کہ ان میں سے بعض پر بھاری ثابت ہوئے۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔پھر اللہ تعالیٰ نے انھیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے ان سے پہلے لوگوں یعنی انبیاء علیہم السلام اور مومنوں کا بھی امتحان لیا۔ان میں سے بعض کو آرے سے چیر دیا گیا اور بعض کو قتل کر دیا گیا۔اور بنو اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے فرعون کے ذریعے آزمائش میں ڈالا جو انھیں برا عذاب چکھاتا تھا۔۔۔ امتحان لینے کے بعد یہ بات کھل کر واضح ہو جائے گی کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔‘‘[تفسیر البغوی:۳/۴۶۰] اﷲ تعالیٰ نے منافقین کا تذکرہ کیا ہے کہ وہ زبان سے تو کلمہ پڑھتے تھے لیکن انکے دل اسکی تصدیق نہیں کرتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا ھُمْ بِمُوْمِنِیْنَ ٭ یُخَادِعُوْنَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَمَا یَخْدَعُوْنَ إِلاَّ أَنْفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ ٭ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ فَزَادَہُمُ اللّٰہُ مَرَضًا وَّلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ بِمَا کَانُوْا
Flag Counter