Maktaba Wahhabi

129 - 277
یَکْذِبُوْنَ﴾[البقرۃ:۸۔ ۱۰] ’’بعض لوگ کہتے تو ہیں کہ ہم اﷲ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان لائے حالانکہ در حقیقت وہ مؤمن نہیں ہیں۔یہ لوگ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ یہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھ نہیں رہے ہیں۔ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے۔تو اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا۔اور ان کیلئے(قیامت کے دن)دردناک عذاب ہو گا اس سبب سے کہ جھوٹے ایمان کا اظہار کرتے تھے۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقوں کے بارے میں خبر دار کیا ہے کہ وہ اپنی زبانوں سے ایمان ظاہر کرتے ہیں جبکہ اپنے دلوں میں کفر چھپاکر رکھتے ہیں۔اور وہ اپنے گمان کے مطابق اللہ تعالیٰ کو اور مومنوں کو دھوکہ دیتے ہیں تاکہ وہ ان کی طرف مائل ہوں حالانکہ نتیجہ اس کے برعکس ہے کہ وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دیتے ہیں اور اپنی جہالت کی بناء پر اور نیتوں کی پلیدی کی وجہ سے انھیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔وہ ایسا صرف شک کی بناء پر کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں ایک بیماری کی شکل میں موجود ہے۔اور اللہ تعالیٰ انھیں بدلہ بھی ان کے عمل جیسا دیتا ہے یعنی ان کی بیماری میں اور اضافہ کردیتا ہے جیسا کہ بنو اسرائیل کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَلَمَّا زَاغُوْا أَزَاغَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِیْ الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ﴾[الصف:۵] ‘’ پس جب وہ لوگ ٹیڑھے ہی رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو(اور)ٹیڑھا کردیا۔اور اللہ تعالیٰ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ یہ تو تھی دنیا میں ان کی سزا۔رہی آخرت میں ان کی سزا تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اور ان کیلئے(قیامت کے دن)دردناک عذاب ہو گا بسبب اس
Flag Counter