Maktaba Wahhabi

132 - 277
ٹھکانا جہنم ہے،وہی تمہاری رفیق ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔’‘ منافقوں کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ نماز کی طرف انتہائی کاہلی اور سستی سے کھڑے ہوتے ہیں حالانکہ نماز عملی فرمانبرداریوں میں سب سے بڑی فرمانبرداری ہے۔اور یہ سستی در اصل ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ اور اس کی نعمتوں کی طرف رغبت کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے،اگر ان میں سچی رغبت ہوتی تو وہ سستی کا شکار نہ ہوتے۔ پھر ان کی ایک اور صفت یہ ہے کہ وہ ریا کاری کرتے ہیں یعنی ان کا مقصد لوگوں کو دکھانااور اپنی تعظیم کروانا ہوتا ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول۔اور چونکہ ان کے مد نظر لوگ ہوتے ہیں اور ان کے دل اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی عظمت سے خالی ہوتے ہیں اسی لئے وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی برائے نام ہی کرتے ہیں۔وہ ہمیشہ مومنوں اور کافروں کی جماعتوں کے درمیان بین بین رہتے ہیں،نہ ظاہری وباطنی طور پر مومنوں کے ساتھ اور نہ مکمل طور پر کافروں کے ساتھ،بلکہ وہ اپنا باطن تو کافروں کیلئے رکھتے ہیں اور اپنا ظاہر مومنوں کیلئے۔اور یہ سب سے بڑی گمراہی ہے۔اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں ڈال دے تو آپ اس کیلئے کوئی راہ نہیں پائیں گے’‘یعنی آپ اس کیلئے کوئی راہِ ہدایت اور گمراہی سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پائیں گے کیونکہ رحمت کے دروازے اس کے سامنے بند ہو چکے اور عذاب کے دروازے کھل چکے۔۔۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی یہ مذموم صفات ذکر کرکے مومنوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ ان سے اپنا دامن پاک رکھیں اور سچائی اور اخلاص جیسی عظیم صفات کو اپنائیں۔‘‘[تفسیر ابن السعدی:۱/۴۲۹] اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار تھے۔آپ نے فرمایا:اے معاذ بن جبل ! انھوں نے کہا:اے اللہ
Flag Counter