Maktaba Wahhabi

133 - 277
کے رسول ! میں حاضر ہوں۔پھر آپ نے فرمایا:اے معاذ ! انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں۔ (پھر تیسری بار بھی انھیں مخاطب کیا)اور پھر فرمایا: (مَا مِنْ أَحَدٍ یَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ صِدْقًا مِّنْ قَلْبِہٖ إِلاَّ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ) ترجمہ:’’جو شخص سچے دل سے یہ گواہی دے کہ اﷲ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں تو اﷲ تعالیٰ اس کو جہنم کی آگ پر حرام کردے گا۔’‘ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول ! کیا میں اس کی لوگوں کو خبر نہ دوں تاکہ وہ بھی خوش ہو جائیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تب تو وہ اسی پر بھروسہ کر لیں گے۔’‘ اس کے بعد حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی موت کے وقت یہ حدیث بیان کی تاکہ وہ گناہ سے بچ جائیں۔[صحیح البخاری:کتاب العلم۔ باب من خص بالعلم قوما دون قوم کراہیۃ أن لا یفہموا] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’اس حدیث میں(صدقا من قلبہ)’’سچے دل سے’‘ کی جو شرط لگائی گئی ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ منافق کا شہادتین کی گواہی دینا قابلِ قبول نہیں ہے۔‘‘[فتح الباری:۱/ ۲۲۶] اس حدیث سے پہلے جو آیاتِ قرآنیہ ذکر کی گئی ہیں وہ بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اگر شہادتین کا اقرار صرف زبانی ہو اور پوری سچائی کے ساتھ دل کا اعتقاد شامل نہ ہو تو یہ کافی نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے منافقوں کو جھوٹا قرار دیا جب انھوں نے یہ کہا کہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں۔فرمان الٰہی ہے: ﴿إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ إِنَّکَ لَرَسُوْلُ اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ إِنَّکَ لَرَسُوْلُہُ وَاللّٰہُ یَشْہَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَکَاذِبُوْنَ﴾[المنافقون:۱]
Flag Counter