Maktaba Wahhabi

135 - 277
کے بعد ذکر کی ہے۔اور اس سے مقصود یہ ہے کہ جس اللہ تعالیٰ نے انھیں اتنی نعمتوں سے نوازا ہے ان کے دلوں میں اسی اللہ تعالیٰ کی محبت سب سے زیادہ ہونی چاہئے تھی،لیکن اس کے برعکس انھوں نے اللہ تعالیٰ کے شریک بنا لئے اور ان سے ایسی محبت کی جو کہ اللہ تعالیٰ سے ہونی چاہئے تھی جبکہ ایمان والوں کی شان یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔اس کی تفسیر میں اہلِ علم کے دو اقوال ہیں۔ایک یہ کہ جتنی محبت مشرک اللہ تعالیٰ سے کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ محبت مومن اس سے کرتے ہیں کیونکہ مومنوں کی اللہ سے محبت خالص ہوتی ہے اور مشرکوں کی اس سے محبت مشترکہ ہوتی ہے۔دوسرا یہ کہ جتنی محبت مومن اللہ تعالیٰ سے کرتے ہیں وہ مشرکوں کی اس محبت سے کہیں زیادہ ہے جو وہ اپنے معبودوں سے کرتے ہیں۔پہلا معنی زیادہ مناسب اور راجح ہے۔واللہ اعلم۔ اس آیتِ کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ شرکِ محبت حرام ہے اور وہ شرک اکبر کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ شرکِ محبت سے مراد ہے مشرکوں کا اپنے شریکوں سے اس طرح محبت کرنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونی چاہئے تھی۔ نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَأْتِیْ اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَیُحِبُّوْنَہُ أَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ أَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ﴾[المائدۃ:۵۴] ترجمہ:’’اے ایمان والو ! تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے گا تو اللہ عنقریب ایسے لوگوں کو لائے گا جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔جو مومنوں کیلئے نرم اور کافروں کیلئے سخت ہونگے،وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی
Flag Counter