Maktaba Wahhabi

136 - 277
ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ اگر(بالفرض)مومن مرتد ہو جائیں تو وہ اپنی قدرتِ کاملہ سے انھیں ختم کرکے ان کی جگہ پر ایسے لوگوں کو لا سکتا ہے جو اس کے دین کی حفاظت کریں گے اور ان میں پانچ صفات پائی جاتی ہونگی: 1. دینِ الٰہی کو مضبوطی سے تھامنے کی بناء پر اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے اور اس کے اوامر ونواہی پر مکمل طور پر عملدرآمد کریں گے۔ 2. وہ اہلِ ایمان کیلئے نرم خو ہونگے۔ 3. اہلِ کفر کیلئے سخت ہونگے۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں صفات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں یوں ذکر فرمائی ہیں:﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ﴾[الفتح:۲۹] ترجمہ:’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحمدل ہیں۔‘‘ 4. وہ اللہ کے راستے میں کافروں کے خلاف جہاد کریں گے تاکہ اللہ کا کلمہ بلند ہو اور اس کا دین غالب ہو۔ 5. وہ جہاں کہیں بھی ہونگے شریعت کے مطابق حق بات کہتے رہیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خائف نہیں ہونگے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ وعدہ اس وقت پورا کردیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اہلِ جزیرہ میں سے چند لوگ مرتد ہوگئے تھے اور ان سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور ان کی فوج نے قتال کیا تھا۔
Flag Counter