Maktaba Wahhabi

139 - 277
القاضی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی شخص کی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اس وقت تک حقیقت میں درست نہیں ہو سکتی اور وہ اس وقت تک ایمان کا مٹھاس محسوس نہیں کر سکتا بلکہ حدیث میں مذکور تینوں خصلتیں تب تک حقیقتا ثابت نہیں ہو سکتیں جب تک کہ اس کا ایمان مضبوط نہ ہو،اس کا دل اس پر مطمئن نہ ہو اور وہ اس کی رگ رگ اور اس کے خون میں اچھی طرح رچ بس نہ چکا ہو۔ اور الشیخ سلیمان شیخ الإسلام رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ فرمایا ہے کہ یہ تین خصلتیں جس شخص کے اندر پائی جاتی ہوں وہ ایمان کے مٹھاس کو محسوس کرتا ہے کیونکہ کسی چیز کا مٹھاس اس کی محبت کے تابع ہوتا ہے۔لہذا جو شخص کسی چیز سے محبت کرتا ہے اور اس سے اس کی مراد پوری ہو جاتی ہے تو وہ مٹھاس،لذت اور خوشی کو محسوس کرتا ہے۔اور یہ لذت اس کی محبوب تمنا کے پورا ہونے کے بعد ہی محسوس ہوتی ہے۔چنانچہ ایمان کی لذت بھی بندے کی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے مکمل ہونے پر ہی محسوس ہو سکتی ہے۔یہ محبت کیسے مکمل ہو تی ہے ؟ تین امور کے ساتھ: ۱۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے سب سے زیادہ محبوب ہوں یعنی ان سے صرف محبت ہی نہ ہو بلکہ سب سے زیادہ محبت ہو۔اور یہ تب ہو سکتی ہے جب وہ ان کی پسندیدہ اشیاء کو پسند کرے اور ناپسندیدہ اشیاء کو نا پسند کرے۔ ۲۔ اسے اللہ کے محبوب بندوں سے محبت ہو بلکہ وہ جس سے محبت کرے صرف اللہ کی رضا کی خاطرہی کرے۔اور جب وہ ایسا کرے گا تو یہ اس کی اللہ تعالیٰ سے کامل محبت کی نشانی ہو گی کیونکہ محبوب کے محبوب کے ساتھ محبت کرنا بھی محبوب کے ساتھ محبت کرنا ہے۔لہذا اسے انبیاء ورسل علیہم السلام،اولیاء اللہ،صالحین اور نیکو کار لوگوں سے
Flag Counter