Maktaba Wahhabi

160 - 277
حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔‘‘ 2.اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان واسطے بنانا اور ان سے مانگنا۔اور ان سے شفاعت کا سوال کرنا اور ان پر توکل کرنا۔جو شخص ایسا کرتا ہے وہ بالاجماع کافر ہو جاتا ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ أَوْلِیَائَ مَا نَعْبُدُہُمْ إِلاَّ لِیُقَرِّبُوْنَا إِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی إِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کَاذِبٌ کَفَّارٌ﴾[الزمر:۲۔۳] ‘’یاد رکھئے کہ بندگی خالصتا اللہ ہی کیلئے ہے۔اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ ولی بنا رکھے ہیں(وہ کہتے ہیں کہ)ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں۔جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں یقینا اللہ ان کے درمیان فیصلہ کردے گا۔اللہ ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکرِ حق ہو۔’‘ 3.مشرک کو کافر نہ کہنا یا اس کے کفر میں شک کرنا یا اس کے طریقۂ کار کو درست قرار دینا بھی کفر ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِیَائَ تُلْقُوْنَ إِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَائَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ﴾[الممتحنۃ:۱] ترجمہ:’’اے ایمان والو ! تم میرے اور اپنے دشمن کو دوست نہ بناؤ۔تم ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہو حالانکہ وہ اس حق کو ماننے سے انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے۔’‘ 4.جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے علاوہ کسی اور کا طریقہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے علاوہ کسی اور کا فیصلہ افضل ہے جیسا کہ کئی لوگ غیر اللہ کے
Flag Counter