Maktaba Wahhabi

161 - 277
فیصلوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں پر ترجیح دیتے ہیں تو وہ بھی کافر ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:﴿فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا فِیْ أَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾[النساء:۶۵] ترجمہ:’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)آپ کے رب کی قسم ! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ اپنے تنازعات میں آپ کو حَکَم(فیصلہ کرنے والا)تسلیم نہ کر لیں۔پھر آپ جو فیصلہ کریں اس کے متعلق یہ اپنے دلوں میں گھٹن بھی محسوس نہ کریں اور اس فیصلہ پر پوری طرح سر تسلیم خم کردیں۔’‘ 5. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کر آئے اس کے کسی حکم سے بغض رکھنا یا اس کی بعض ان تعلیمات کو ناپسند کرنا جن کے ثبوت پر علماءِ امت کا اجماع ہو۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ذٰلِکَ بِأَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَہُمْ﴾[محمد:۹] ترجمہ:’’یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے اعمال ضائع کردئیے۔’‘ 6. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے کسی حکم یا اس کے ثواب یا اس کی سزا کا مذاق اڑانا بھی کفر ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿قُلْ أَبِاللّٰہِ وَآیٰاتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِؤُنَ ٭ لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیْمَانِکُمْ﴾[التوبۃ:۶۵۔۶۶] ترجمہ:’’کہہ دیجئے کہ اللہ،اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمھارے ہنسی مذاق کیلئے رہ گئے ہیں ؟ تم بہانے نہ بناؤ،یقینا تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہو گئے۔‘‘
Flag Counter