Maktaba Wahhabi

200 - 277
شفاعت کریں۔اے فلاں ! سفارش کریں۔یہاں تک کہ شفاعت کیلئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا۔اور یہی وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود پر کھڑا کرے گا۔‘‘[بخاری:۴۷۱۸] اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ ہمیں ہر اذان کے بعد آپ کیلئے وسیلہ کی دعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ،ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ،فَإِنَّہُ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلاَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ بِہٖ عَشْرًا،ثُمَّ سَلُوْا اللّٰہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ،فَإنَّھَا مَنْزِلَۃٌ فِیْ الْجَنَّۃِ لاَ تَنْبَغِیْ إلاَّ لِعَبْدٍ مِّنْ عِبَادِ اللّٰہِ وَأرْجُوْ أنْ أکُوْنَ أنَا ھُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ)[مسلم:۳۸۴] ترجمہ:’’جب تم مؤذن کی اذان سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جس طرح وہ کہے،پھر تم مجھ پر درود بھیجوکیونکہ جو شخص ایک مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں بھیجتا ہے۔پھر تم اللہ سے میرے لئے وسیلہ کی درخواست کرو کیونکہ وسیلہ جنت میں ایک درجہ ہے جواللہ کے بندوں میں سے ایک ہی بندے کے لئے ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ بندہ میں ہی ہوں۔پس جس نے(اللہ سے)میرے لئے وسیلہ مانگا(دعائے اذان کے ذریعہ)تواس کے لئے(میری)شفاعت واجب ہوگئی‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کو صرف آپ کے نام سے پکارنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ خلاف ادب ہے۔اسی لئے اللہ تعالیٰ نے بھی آپ کو قرآن مجید میں انتہائی احترام کے ساتھ پکارا اور فرمایا:﴿یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ﴾اور﴿یَا
Flag Counter