Maktaba Wahhabi

204 - 277
کسی بت کی پوجا کی اور نہ شراب نوشی کی اور نہ کسی برائی کا ارتکاب کیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم میں(الصادق الأمین)کے لقب سے معروف تھے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب کعبہ کو تعمیر کیا جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت العباس رضی اللہ عنہ بھی اس کی تعمیر میں شریک ہوئے۔اور جب یہ دونوں حضرات پتھر اٹھانے کیلئے گئے تو حضرت العباس رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:آپ اپنی چادر اپنے کندھے پر رکھ لیں اور پھر پتھر اٹھائیں۔چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا۔اس کے ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے اور آپ کی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوش میں آئے اور کھڑے ہو گئے اور’’میری چادر،میری چادر’‘ پکارنے لگے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کس کر باندھ لی۔[مسلم:۳۴۰] اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور صفات حمیدہ کی تعریف فرمائی: ارشاد باری ہے:﴿فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَہُمْ﴾[آل عمران:۱۵۹] ترجمہ:’’آپ محض اللہ کی رحمت سے ان کیلئے نرم ہوئے ہیں۔‘‘ اور فرمایا:﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُم)[الفتح:۱۲۹] ترجمہ:’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحمدل ہیں۔’‘ نیز فرمایا:﴿لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ﴾[التوبۃ:۱۲۸] ترجمہ:’’تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تم میں سے ہی ہیں،
Flag Counter