Maktaba Wahhabi

241 - 277
مخالفت کرتے ہیں۔چنانچہ ان میں سے کئی لوگ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق غلو کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازلی نور تصور کرتے ہیں جو انبیاء میں منتقل ہوتا رہا،یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔یہ نظریہ غالی شیعوں،باطنیوں اور صوفیوں کا ہے۔ ان میں سے کئی لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ آپ ایک ایسا مظہر ہیں جس میں اللہ تعالیٰ تجلی فرماتا ہے۔والعیاذ باللہ۔یہ نظریہ وحدۃ الوجود والوں کا ہے۔ یہ تمام کفریہ اقوال ونظریات ہیں جو کسی مومن سے صادر نہیں ہو سکتے۔ان اقوال کا قائل اسلام کا لبادہ اوڑھ کر خواہ کتنے خوبصورت انداز سے بات کرے اور عامۃ الناس کو گمراہ کرنے کیلئے چاہے کتنی کوشش کرلے،اس کے یہ اقوال بہر حال درست نہیں ہیں بلکہ یہ سابقہ امتوں کے کفار کے بعض اقوال کے ساتھ ملتے جلتے ہیں جیسا کہ نصاری حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ وہ انسان کی صورت میں ایک الہ(معبود)ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان اور اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے برگزیدہ بنایا اور آپ کو خاتم الانبیاء والرسل کا شرف بخشا اور حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کا سردار بنایا۔آپ کا انسان ہونا ان باطل نظریات کی نفی کرتا ہے جن کا ہم نے ابھی تذکرہ کیا ہے۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:﴿قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحَی اِلَیَّ أَنَّمَا إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾[الکھف:۱۱۰] ترجمہ:’’فرمادیجئے ! میں تو آپ کی طرح ہی ایک انسان ہوں۔البتہ میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ بے شک تمہارا معبود ایک ہی ہے۔’‘ نیز فرمایا:﴿قُلْ سُبْحَانَ رَبِّی ہَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلًا﴾[الإسراء:۹۳]
Flag Counter