Maktaba Wahhabi

277 - 277
4.اللہ تعالیٰ پر مکمل اعتماد اور یقین۔ 5.اللہ تعالیٰ کی نصرت پریقین اور یہ کہ وہ نصرت کے اپنے وعدے کو پورا کرتا ہے 6.پریشانیوں کو دور کرنا۔ 7.تمام امور میں سنجیدگی،کیونکہ موحد کو یہ معلوم ہے کہ اسے ایک مقصد کی خاطر پیدا کیا گیا ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی طرف دعوت دینا۔ اس لئے وہ اس کے حصول کیلئے ہر وقت کوشاں رہتا ہے۔ 8.توحید ہی وہ چیز ہے جو مخلوق کی غلامی سے نجات دلاتی ہے اور مخلوق سے خوف ورجا ء رکھنے کی بجائے ایک اللہ کا خوف اور اسی سے امیدیں وابستہ کرنے کا سبق دیتی ہے۔اور یہی در اصل حقیقی عزت اور بلند مقام ہے جس پر فائز ہو کر انسان اپنے معبود حقیقی کے سامنے ہی جھک جاتا ہے۔ 9.توحید کے اقرار سے نیکیوں پر عمل کرنا اور برائیوں کو چھوڑنا آسان ہو جاتا ہے،کیونکہ موحد آدمی نیکیاں اللہ تعالیٰ کے اجر وثواب کو حاصل کرنے کی خاطر کرتا ہے اور برائیاں اس کے عذاب اور اس کی ناراضگی سے بچنے کی خاطر چھوڑتا ہے۔جتنا کوئی شخص لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہنے میں مخلص ہوتا ہے اتنا ہی اس کے دل سے خواہشات نفس کی پیروی کا خیال نکل جاتا ہے۔اور اس سے برائیوں اور بے حیائی کے کاموں کو دور کردیا جاتا ہے جیسا کہ پہلے بھی یہ بات گذر چکی ہے۔ 10.توحید کے اقرار سے دل میں نور پیدا ہو جاتا ہے جس سے اسے زندگی کی مٹھاس اور لذت محسوس ہوتی ہے۔بلکہ جب کوئی شخص سچے دل سے لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ پڑھتا ہے تو اس کی زندگی میں انقلاب برپا ہو جاتا ہے جیسا کہ حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں انقلاب برپا ہوا اور انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن ہونے کا شرف ملا اور
Flag Counter