Maktaba Wahhabi

65 - 277
بات ہے۔اور سردارانِ کفر یہ کہتے ہوئے چل دئیے کہ چلو اور اپنے معبودوں کی عبادت پر جمے رہو،بے شک یہ ایک سوچی سمجھی بات ہے۔ہم نے تو یہ بات اقوامِ گذشتہ میں نہیں سنی ہے۔(توحید کی)یہ بات تو گھڑی ہوئی ہے،کیا ہمارے درمیان سے صرف اسی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)پر قرآن اتارا گیا ہے،بلکہ وہ لوگ میرے قرآن میں شک کرتے ہیں،بلکہ انھوں نے اب تک میرا عذاب نہیں چکھا ہے۔ یا آپ کے غالب اور عطا کرنے والے رب کی رحمت کے خزانے ان کے پاس ہیں !’‘ گویا انھوں نے(لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)کا اقرار کرنے سے انکار کر دیا باوجودیکہ وہ توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے اور وہ یہ کہتے تھے کہ ہم اللہ کی عبادت بھی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ اس کے سفارشیوں کو بھی اس کے اور اپنے درمیان واسطہ بناتے ہیں۔اور ان کے بارے میں وہ یہ دعوی کرتے تھے کہ یہ انھیں اللہ کے قریب کرتے ہیں،اس طرح گویا انھوں نے اپنے معبودوں کو چھوڑنے سے صاف انکار کردیا۔جیسا کہ قومِ نوح علیہ السلام نے کہا تھا:﴿وَقَالُوْا لاَ تَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلاَ سُوَاعًا وَّلاَ یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾[نوح:۲۳] ترجمہ:’’اور انھوں نے کہا:لوگو ! تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑو اور تم’’ود’‘ کو اور نہ’’سواع’‘ کو اور نہ’’یغوث’‘،’’یعوق’‘ اور’’نسر’‘ کو چھوڑو۔’‘ کافروں کا وتیرہ شروع سے لیکر آخر تک ایک ہی رہا ہے۔چنانچہ آج کے قبر پرست بھی کہتے ہیں کہ’’حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کو مت چھوڑو۔اسی طرح البدوی وغیرہ(بر صغیر میں علی ہجویری،بہاؤ الحق،معین الدین چشتی وغیرہ)کو بھی مت چھوڑو کیونکہ ان کا مقام بہت اونچا ہے۔لہذا ان کیلئے جانور ذبح کرو،ان کے نام کی نذر مانو،ان کے مزاروں کا طواف کرو اور ان سے تبرک حاصل کرو۔انھیں مت چھوڑو اور ان سخت
Flag Counter