Maktaba Wahhabi

88 - 277
‘’اے چچا جان ! آپ’’لا إلٰہ إلاّ اللّٰه’‘ کا اقرار کرلیں کیونکہ یہ ایسا کلمہ ہے کہ جس کی بنا پر میں اﷲ کے ہاں آپ کے حق میں گواہی دوں گا۔’‘ اس پر ابوجہل اور عبد اﷲ بن ابو امیہ کہنے لگے:اے ابو طالب ! کیا تم عبد المطلب کے دین کو چھوڑ دوگے ؟ تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اسے’’لا إلٰہ إلاّ اللّٰه’‘ پیش کرتے رہے اور ہر مرتبہ اپنی پہلی بات دہراتے رہے لیکن ابو طالب نے کہا:وہ دین ِ عبد المطلب پر قائم ہے اور اس نے’’لا إلٰہ إلاّ اللّٰه’‘کا اقرار کرنے سے انکار کردیا۔ [بخاری:۱۳۶۰،۳۸۸۴،مسلم:۲۴] 4۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تیرہ سال رہے اور اس دوران عرب کو اسی بات کی طرف دعوت دیتے رہے کہ(قُوْلُوْا لاَ إلٰہ إِلاَّ اللّٰہُ تُفْلِحُوْا)یعنی تم سب اللہ تعالیٰ کو ہی معبود مان لو،کامیاب ہو جاؤ گے۔تو وہ کہنے لگے:ایک ہی معبود کی بات ہم نے پہلے کبھی نہیں سنی ! انھوں نے یہ اس لئے کہا کہ وہ’’لا إلٰہ إلاّ اللّٰه’‘کا معنی سمجھتے تھے اور انھیں معلوم تھا کہ جو شخص یہ کلمہ پڑھ لے وہ غیر اللہ کو نہیں پکارتا۔اس لئے انھوں نے اسے چھوڑ دیا اور اسے پڑھنے سے انکار کردیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا:﴿إِنَّہُمْ کَانُوْا إِذَا قِیْلَ لَہُمْ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ یَسْتَکْبِرُوْنَ﴾[الصافات:۳۵] ترجمہ:’’انھیں جب یہ کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کرتے۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ قَالَ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَکَفَرَ بِمَا یُعْبَدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ حَرُمَ مَالُہُ وَدَمُہُ)[مسلم] ترجمہ:’’جو آدمی لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہے اور اللہ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے اس کا انکار کردے تو اس کا مال اور خون دونوں حرمت والے ہوجاتے ہیں۔’‘
Flag Counter