Maktaba Wahhabi

100 - 332
﴿ وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوئُ﴾ [الاعراف:۱۸۸] ’’ (اے ہمارے حبیب و خلیل نبی! آپ لوگوں کو بتلادیجیے) اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ہر قسم کی خیر سمیٹ لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ آتی۔ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد اور سب سے اعلیٰ دوست اللہ عزوجل سے جاملنے کے بعد کیسے غیب جاننے والے ہوسکتے ہیں ؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچی کو کہتے ہوئے سنا : (( وَفِیْنَا نَبِيٍّ یَعْلَمُ مَا فِیْ غَدٍ۔ )) ’’ اور ہمارے درمیان ایسا نبی موجود ہے جو کل کی باتیں جانتا ہے۔ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً اُس کو روکا اور فرمایا: (( دَعِي ہَذِہِ، وَقُولِي بِالَّذِي کُنْتِ تَقُولِینَ۔ )) [1] ’’ یہ بات نہ کرو اور جو بات پہلے کر رہی تھی، وہی کرو۔ ‘‘ ہاں ! یہ بات ضرور ہے کہ انبیاء کرام کو بسااوقات اللہ تعالیٰ غیب کی بات بتادیتا ہے۔ چنانچہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿ عَالِمُ الْغَیْبِ فَـلَا یُظْہِرُ عَلَی غَیْبِہِ اَحَدًا o إِلَّا مَنِ ارْتَضَی مِنْ رَسُولٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا o﴾ [الجن:۲۶۔۲۷] ’’ وہ اللہ عالم غیب ہے۔ چنانچہ وہ تو کسی پر غیب کا اظہار نہیں کرتا مگر رسولوں میں سے جس پر چاہے، جتنا چاہے (اور اُس کے بھی آگے اور پیچھے فرشتوں کا پہرا لگادیتا ہے۔) غیب کا اظہار کردیتا ہے۔‘‘ [2]
Flag Counter