Maktaba Wahhabi

220 - 332
سوال کیا تو انہوں نے اسے یہی وصیت کی: جماعت کو لازم پکڑ لو کیوں کہ اللہ تعالیٰ امت محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا۔ ‘‘ بعض علماء کہتے ہیں : ’’ جماعت سے مراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں نہ کہ ان کے بعد والے لوگ۔ ‘‘ بعض کہتے ہیں : ’’جماعت سے مراد اہل علم ہیں ۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مخلوق پر حجت بنایا ہے اور لوگ دین کے معاملے میں ان کے تابع ہیں ۔ ‘‘ درست بات یہ ہے کہ حدیث سے مراد ان لوگوں کی جماعت کے ساتھ منسلک ہونا ہے جو مسلمانوں کے متفقہ امیر کی اطاعت میں ہوں ۔ لہٰذا جو اس امیر کی بیعت کو توڑے گا وہ جماعت سے نکل جائے گا۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب لوگوں کا ایک امام نہ ہو اور وہ گروہوں میں بٹ چکے ہوں تو کوئی شخص کسی بھی فرقے کے پیچھے نہ چلے البتہ اس میں اگر استطاعت ہو تو وہ شر میں واقع ہونے کے ڈر سے سب فرقوں سے الگ ہو جا ئے۔ تمام احادیث میں جو کچھ بھی آیا ہے وہ اسی پر دلالت کرتا ہے اور اسی صورت میں بظاہر اختلافی روایات کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘ مسلمان پر واجب ہے کہ ان جماعتوں کی ان معاملات میں مدد کرے جو حق ہیں ۔ اور مسلمان پر یہ بھی لازم ہے کہ وہاں ان باتوں میں ان کی خیر خواہی اور راہنمائی کرے جن میں (یہ جماعتیں ) حق کی مخالفت کرتی ہیں یا حق تک پہنچنے میں قاصر رہی ہیں ۔ اور ان جماعتوں پر واجب ہے کہ یہ ان باتوں میں باہم ایک دوسرے سے تعاون کریں جن کے درست ہونے پر سب کا اتفاق ہو اور اختلافی مسائل میں ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں ۔ اوراللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ انہیں اس مسئلہ میں صراط مستقیم کی ہدایت دے۔ [1]
Flag Counter