Maktaba Wahhabi

230 - 332
اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے اور اسے جہنم میں داخل کریں گے۔ تو وہ پہنچنے کی بہت ہی بُری جگہ ہے۔ ‘‘ لہٰذا ان کی نقل کردہ باتوں میں ان کی پیروی کرنا، ان کے عمل میں ان کے نقش قدم پر چلنا اور ان کے لیے استغفار کرنا واجب ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ جَاؤا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ ﴾ (الحشر:۱۰) ’’ اور ان لوگوں کا(بھی حق) ہے جو مہاجرین اور انصار کے بعد (مسلمان ہوکر) آئے اور وہ دعا کرتے ہیں : اے ہمارے رب! تو ہم کو اور ان بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے، بخش دے۔ ‘‘ قدیم و جدید اہل کلام نے اس اصطلاح کا اقرار کیا ہے۔ امام غزالی اپنی کتاب ’’إلجام العوام عن علم الکلام ‘‘کے صفحہ نمبر ۶۲پر لفظ سلف کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ أعْنِیْ مَذْہَبَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِیْنَ‘‘ … ’’میری مراد صحابہ اور تابعین کا مذہب ہے۔ ‘‘ امام بیجوری رحمہ اللہ ’’شرح جوھرۃ التوحید ‘‘صفحہ نمبر ۱۱۱پر لکھتے ہیں ’’سلف سے مراد گزشتہ انبیاء ، صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین ہیں ۔ ‘‘ خیر و برکت والے قرون اولیٰ میں اہل علم اس اصطلاح کو صحابہ کے دور اور ان کے منہج کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں ۔ ۱ …امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : (فتح الباری (۶/۶۶) راشد بن سعد نے کہا: ((کَانَ السَّلَفُ یَسْتَحِبُّوْنَ الْفَخُوْلَۃَ لِأَنََّہَا اَجْرٰی وَأَجسرَ)) … سلف صالحین مردانگی کو پسند کرتے تھے۔ اس لیے کہ مردانگی باقی خوبیوں سے زیادہ جرأت و جسارت والی ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لفظ سلف کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ أَیْ: مِنَ الصَّحَابَۃِ وَمَنْ بَعْدَہُمْ۔ ‘‘ ’’ سلف سے مراد صحابہ اور ان کے بعد کے لوگ ہیں ۔ ‘‘
Flag Counter