Maktaba Wahhabi

54 - 98
اہلِ شبہات اور خواہشات کے بندے بھی کہا جاتا ہے۔[1] عبداﷲ بن مبارک رحمہ اللہ تو اہلِ بدعت کو اصاغرِ امت کہا کرتے تھے۔[2] امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب آپ کسی بدعتی متکلم کو یہ کہتے ہوئے دیکھیں کہ ہم سے کتاب و سنت کی بات کرنا چھوڑو، کوئی عقلی دلیل پیش کرو تو جان لو کہ یہ ابو جہل ہے۔ نیز جب کسی توحیدی سالک (صوفی) کو یہ کہتے ہوئے دیکھو کہ نقل و عقل چھوڑو، کوئی ذوق و وجدان کی بات کرو تو جان لو کہ وہ انسانی لبادے میں ابلیس ہے یا ابلیس اس میں حلول کیے ہوئے ہے۔ اگر آپ اس سے خوف زدہ ہوں تو بھاگ جائیں، ورنہ اسے پچھاڑ کر اس کی چھاتی پر چڑھ جائیں اور آیت الکرسی پڑھ کر اس کا گلا گھونٹ دیں۔‘‘[3] امام ذہبی رحمہ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’میں نے شیخ موفق کی ایک تحریر پڑھی، وہ کہتے ہیں: میں اپنے بھائی ابو عمر کی معیت میں ابن ابی عصرون کا درس سننے گیا، لیکن ہم درس درمیان میں چھوڑ کر آ گئے۔ پھر میں نے اپنے بھائی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اُس درس کے بعد وہ ایک دفعہ اس کے پاس گیا تو اس نے کہا: تم میرا درس چھوڑ کر کیوں چلے گئے تھے؟ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ اشعری ہیں، اس نے کہا: بخدا! میں اشعری نہیں ہوں۔‘‘[4] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چار آدمیوں سے علم حاصل نہ کیا جائے:
Flag Counter