Maktaba Wahhabi

55 - 98
1 ایک وہ بے وقوف جس کی بے وقوفی عیاں را چہ بیان ہو، اگرچہ وہ بہت زیادہ روایات کرنے والا ہو۔ 2 دوسرا وہ بدعتی جو اپنی خواہشِ نفس (ذاتی رائے اور بدعت) کی طرف دعوت دیتا ہو۔ 3 تیسرا وہ جو عام گفتگو میں لوگوں سے جھوٹ بولتا ہو، اگرچہ حدیث بیان کرنے میں اس پر غلط بیانی کی تہمت نہ ہو۔ 4 چوتھا وہ عالم فاضل عبادت گزار شخص جسے اپنی بیان کی ہوئی بات یاد نہ رہتی ہو۔[1] اے علم کے متلاشی! اگر آپ کے بس میں ہو تو کسی بدعتی، رافضی، مرجیٔ، قدری اور قبر پرست سے کبھی علم حاصل نہ کرو۔ وگرنہ آپ ہر گز ان لوگوں کے مرتبے تک نہیں پہنچ سکتے جو صحیح طور پر دیندار ہوں، جو تعلق باﷲ میں مضبوط ہوں، صاحبِ نظر ہوں اور آپ جن کے نقشِ قدم پر چل سکتے ہوں، جب تک آپ بدعتیوں اور ان کی بدعتوں سے کنارہ کش نہ ہو جائیں۔ علما کی سوانح حیات اور اعتصام بالسنہ پر لکھی گئی کتابوں میں یہ ذکر کثرت سے موجود ہے کہ کس طرح اہلِ سنت بدعتیوں کو زک پہنچاتے تھے، ان سے کنارہ کشی اختیار کرتے تھے اور ان سے اس طرح دور بھاگتے تھے جیسے کوئی تندرست آدمی خارش زدہ بیمار سے بھاگتا ہے۔ ان سے متعلق بہت سے واقعات ہیں، خوفِ طوالت کے باعث صرف چند نکات پر اکتفا کرتا ہوں۔[2] سلف صالحین رحمہم اللہ بدعتیوں کی تحقیر و توہین اور ان کی بدعتوں کو مسترد کرنا کارِ ثواب سمجھتے تھے۔ وہ ان سے میل جول، صلاح مشورہ اور باہمی خور و نوش سے بچنے کی تلقین
Flag Counter