Maktaba Wahhabi

11 - 103
میں جائیں گے ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دعاء کرنے یا پکارنے کو اپنی عبادت قرار دیا ہے جبکہ صحیح ابن حبان،مسند احمد،مستدرک حاکم اور سُنن ِ اربعہ میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((الدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ)) [1] ’’ دعاء و پکار عبادت ہے ۔‘‘ اگر کوئی شخص مشکل میں مبتلا ہوجائے تو مشکل کشائی اور حاجت روائی کے لیٔے اسے اللہ تعالیٰ سے دعاء کرنی چاہیئے ،اُسے ہی پکارنا چاہیئے ،کیونکہ اس کے سوا کوئی مشکل کشا نہیں ہے ،جیسا کہ سورۂ نمل، آیت : ۶۲ میں ارشاد ِ الٰہی ہے : {أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَٓ} ’’ کون ہے ؟ [اللہ کے سوا ]جو کسی پریشان حال کی پکار سنتا اور اس کی مشکل آسان کرتا ہے۔‘‘ جو شخص کسی مشکل وقت میں دربار ِ الٰہی سے منہ موڑ کر مخلوق ِ الٰہی میں سے کسی کی طرف متوجہ ہوجائے ، مثلاً یا علی رضی اللہ عنہ مدد ،یا علی رضی اللہ عنہ مشکل کشا ،یا شیخ عبد القادر جیلانی اَغِثْنِيْ (میری مدد کرو)کہے ، یا کسی بھی فوت شُدہ کو ما فوق العادۃ یا سوپر نیچر امور میں مدد طلبی کے لیٔے پکارنے لگے تویہ استغاثہ یا استعانت مِنْ غَیْرِ اللہ ہے، جو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے صریح خلاف ہے چنانچہ سنن ترمذی و مسند احمد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے : ((اِذَا سَئَلْتَ فَاسْئَلِ اللّٰہَ وَاِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ )) [2] ’’جب سوال کرو تو اللہ تعالیٰ سے کرو ،اور جب مدد مانگو تو صرف اللہ تعالیٰ سے مانگو ۔‘‘
Flag Counter