Maktaba Wahhabi

64 - 103
میں پیش آمدہ واقعات کی اطلاع دیتے اور پیش گوئی کر تے ہیں ، او رقولاً نہیں تو کم از کم عملاً علمِ غیب دانی کے خاصۂ الٰہی پر دست درازی کا جرم کر تے ہیں ۔لہٰذا ایسے لوگوں پر سزا ووعید کی وہی احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم صادق آتی ہیں جو کاہن و نجومی کے بارے میں ہیں اور آگے آرہی ہیں ۔ اُن کا جِنوں سے مدد لینا : یہ بات بھی معروف ہے اور ایسے لوگوں کے منہ سے اعتراف سننے میں آتا ہے کہ عملِ تسخیر کے ذریعے انہوں نے کسی نہ کسی جِنّ کو مسخّرکیا ہو تا ہے جسے یہ اپنی اصطلاح میں ’’مؤکّل‘‘ کہتے ہیں او ریہ بھی ہوتا ہے کہ یہ شیاطین و موکّل فرشتوں کی بعض باتیں چوری چُھپے سنتے ہیں اورآکر کاہن کو بتا دیتے ہیں اور وہ اُن باتوں کو عوام میں بیان کر کے اپنی بزرگی کے پُل باندھتے پھرتے ہیں ۔ایسے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تک تو بکثرت موجود تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد آسمان کی نگرانی کڑی کر دی گئی او رپہلی سی صورتِ حال نہ رہی۔ بعثتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سے صورتِ حال یہ ہے کہ شیاطین بعض علاقوں کی خبریں دوسرے علاقے کے کاہنوں کو بتادیتے ہیں ، او روہ لوگوں میں فخریہ بیان کر تے پھرتے ہیں جس سے جاہل لوگ اُن کے کشف و کرامامت کے قائل ہوجا تے ہیں ۔ اور اکثر لوگ تو اس دھوکے میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ یہ تو اولیاء اللہ ہیں جو غیب کی خبریں بھی جانتے ہیں حالانکہ یہ سب کچھ شیطانوں کا کیا دھرا ہو تاہے۔ اس بات کی وضاحت خود قرآنِ کریم کی سورۂ انعام، آیت:۱۲۸میں موجودہے ۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : {وَیَوْمَ یَحْشُرُھُمْ جَمِیْعاً ، یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَکْثَرْتُمْ مِّنَ الإِْنْسِ وَقَالَ أَوْلِیَآئُ ھُمْ مِّنَ الإِْنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَّبَلَغْنَآ أَجَلَنَا الَّذِیْ ٓ أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاکُمْ خَالِدِیْنَ فِیْھَا إِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ إِنَّ رَبَّکَ حَکِیْمٌ عَلِیْمٌ علیہم السلام }
Flag Counter