Maktaba Wahhabi

57 - 103
لکھتے ہیں : ’’عورتوں کا کنکریاں پھینک کر فال نکالنا الطَّرقکہلاتا ہے‘‘ ۔[1] ابو داؤد ،نسائی اور ابن حبان میں ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (( مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ النُّجُوْمِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ،زَادَ مَا زَادَ )) ’’جس نے علم ِ نجوم کا کچھ بھی حصّہ حاصل کیا تو اس نے گویا جادُو سیکھ لیا ،اور جس قدر زیادہ سیکھتا جائے گا ،اتنا ہی اس کی وجہ سے گناہ میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا ۔‘‘[2] اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ علم ِ نجوم کو بھی رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے جادُو کی ایک قسم قرار دیا ہے اور نسائی شریف میں ایک ضعیف سند والی حدیث میں ہے : (( مَنْ عَقَدَ عُقْدَۃً ثُمَّ نَفَثَ فِیْہِ فَقَدْ سَحَرَ،وَمَنْ تَعَلَّقَ شَیْئاً وُکِّلَ اِلَیْہِ )) ’’ جو شخص [تعویذ گنڈہ کے وقت کسی چیز کو ] گِرہ دیتے ہوئے اُس میں پھونک مارے اُس نے جادُو کیا [اور جو شخص جادُو کرے اس نے شرک کیا ] اور جو کوئی اپنے جسم پر تعویذ دھاگہ لٹکائے اُسے اُسی کے سپرد کردیا جاتا ہے ۔‘‘[3] اس حدیث میں تعویذ کرتے وقت کسی دھاگے وغیرہ کو گِرہ دیتے ہوئے جو پُھونک ماری جاتی ہے جس کے لیٔے [نَفَثَ ]کا لفظ استعمال ہوا ہے، اِسی لفظ کا ترجمہ و تشریح بیان کرتے ہوئے امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ [نفث] ُاس پھونک کو کہتے ہیں جس میں لعابِ دَہن کی آمیزش بھی ہو ۔یہ خاص جادُو گر کا عمل ہے ۔جب وہ کسی پر جادُو سے حملہ کرنا چاہتا ہے تو وہ ارواح ِ خبیثہ [جِنّات ] اور شیاطین سے بھی مدد لیتا ہے اور اس دھاگے کو گِرہ دیتے وقت اس میں ایسی پھونک مارتا ہے جس میں لعاب ِ دَہن کی آمیزش ہوتی ہے اور اُس پھونک سے زہریلا مادہ
Flag Counter