Maktaba Wahhabi

34 - 103
قدرت نہیں رکھتے‘‘ ۔ [1] اِس مذکورہ حدیث کو نقل کرکے موصوف فرماتے ہیں : ’’ہر مؤمن کو چاہیئے کہ اس حدیث شریف کو اپنے دل کا آئینہ، اپنا اوڑھنا بچھونا اور ہر وقت کا موضوعِ گفتگو بنالے ، اور اپنی تمام حرکات و سکنات میں اس پر عمل کرے ،تاکہ دنیا و آخرت میں سلامت رہے اور اللہ کی رحمت کے ساتھ عزّت پائے ۔‘‘ [2] حاجت روا اور مشکل کُشا کون ؟ شیخ عبد القادر جیلانی ’’فتوح الغیب‘‘ کے ص: ۳۰ پر لکھتے ہیں : ’’ تجھے صرف ایک ہی سے مانگنا چاہیئے ،اور تجھے دینے والا بھی صرف ایک ہی ہے اور تیرا مقصود بھی ایک ہی ہے ، اور وہ تیرا پروردگار ہے جس کے ہاتھ میں بادشاہوں کی پیشانیاں اور تمام مخلوق کے دل ہیں ۔‘‘ وہ اپنی کتاب ’’الفتح الربانی ‘‘ ص:۱۵ پر لکھتے ہیں : ’’ اُسی اللہ سے سب کچھ مانگو ،غیرُ اللہ سے نہ مانگو ،اپنے جیسی مخلوق کے سامنے ذلیل نہ ہو ، سوال بھی اُسی سے کرو ،اور تیرا معاملہ صرف اُسی کے ساتھ ہو، کسی دوسرے کے ساتھ نہ ہو ۔‘‘ اِسی کتاب ’’ الفتح الربانی ‘‘ میں بہت آگے چل کر ص: ۵۴۳ پر لکھتے ہیں : ’’ مومن لوگ اپنے دلوں میں صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں ،اور صرف اُسی سے ہی امید رکھتے ہیں ، اپنی حاجتیں اسی کے سامنے پیش کرتے ہیں ،کسی دوسرے کے سامنے نہیں ،وہ صرف اُسی کے دروازے کی طر ف لوٹتے ہیں ، کسی دوسرے کی چوکھٹ پر نہیں جاتے ۔‘‘ اسی کتاب کے ص: ۳۰۹ پر لکھتے ہیں :
Flag Counter