Maktaba Wahhabi

69 - 103
باقاعدہ دوکانیں سجا رکھی ہیں ، اور انہوں نے اپنی دوکانوں کے ارد گرد اور پھر دور دراز تک سڑکوں کے کنارے پر قد آدم بورڈ لگوا رکھے ہوتے ہیں جن پر جلی حروف سے ملحدانہ و مشرکانہ شہ سرخیاں دی ہوتی ہیں مثلاً : ’’جو چاہو سو پوچھو‘‘آپ صرف انہی چار لفظوں پر غور کریں اور سوچیں ، کیا ایسے لوگوں اوران کے پاس پوچھنے کے لیٔے جانے والوں کو اللہ کی بھی کوئی ضرورت رہ جاتی ہے؟ کیونکہ یہ تو خاصۂ الٰہی ہے کہ تقدیرِ خیر و شرّ اور علمِ غیب صرف اُسی کے ہاتھ میں ہے ، مگر یہ لوگ ’’جوچاہو سو پوچھو ‘‘کے نعرے لگاتے پھر رہے ہیں ، اور ہمارے بھائی اُن کے اِن پُر کشش نعروں پر بلا سوچے سمجھے یقین کر لیتے ہیں ، اور ایمان کا دامن جھاڑ کر وہاں سے رخصت ہوتے ہیں ۔ اہلِ بدعت کا یہ گروہ مختلف ناموں سے مسلمانوں کے ایمان اور جیبوں پر ڈاکے ڈالنے میں مصروف ہے ۔ ان میں سے کسی کو علم نجوم کا دعویٰ ہے تو کسی کو علمِ رَمل کا، اور کوئی فنِ کہانت کا دَھنّی ہے اور کاہن کہلواتا ہے ۔ امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص چند باتیں ملا کر مسروقہ چیز اور جائے سرقہ [جہاں چوری ہوئی اُس جگہ]کی نشاندہی کر دے اُسے عرّاف یعنی نجومی کہا جاتا ہے ۔[1] اور یہی لوگ ہمارے ہاں ’’سیانے‘‘ کہلواتے ہیں ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے عرّاف کا تعارف کرواتے ہوئے فرمایا ہے کہ اٹکل پچُّو سے کام لے کر غیب دانی و کشف کا دعویٰ کرنے والے کاہن ، نجومی اور رَمل جاننے والے کو عرّاف کہا جاتا ہے۔[2] اِن لوگوں او راِن کے پاس جانے اور اِن کی باتوں پر یقین کرنے والوں کے بارے میں صحیح مسلم شریف ومسنداحمد میں ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (( مَنْ أَتَیٰ عَرَّافاً فَسَأَلَہٗ فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلَوٰۃٌ أَرْبَعِیْنَ یَوْماً )) ’’جس شخص نے کسی عرّاف (نجومی، کاہن ، رمّال یا سیانے )کے پاس
Flag Counter