Maktaba Wahhabi

55 - 103
مرد و زن کو قتل کردو۔‘‘[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ اور فاروق ِ اعظم رضی اللہ عنہ کی دخترِ نیک اختر ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مؤطا امام مالک میں ثابت ہے کہ انہوں نے اپنی ایک کنیز کو قتل کرنے کا حکم فرمایا جس نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا پر جادُو کا وار کیا تھا ۔چنانچہ اُس کنیز کو قتل کردیا گیا تھا ۔[2] اس طرح تین صحابۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم [حضرت عمر ،جندب ،حفص رضی اللہ عنہم ]سے ساحِر کا قتل ثابت ہے۔ اور حدیث ِجندب رضی اللہ عنہ کی رُو سے امام مالک ،امام احمد اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہم نے جادُو گر کی سزا قتل قرار دی ہے جبکہ حضرت عمر ،حضرت عثمان ،حضرت عبد اللہ بن عمر ،حضرت حفصہ، حضرت جندب بن عبد اللہ ، حضرت جندب بن کعب ،حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ سے ساحر کی سزا قتل ہی مروی ہے ۔[3] البتہ یہ بات پیش ِ نظر رہے کہ جادُو گر کی سزا ئے قتل ہر کس و ناکس کے ہاتھوں نہیں ہوگی بلکہ اس سزا کا نفاذ صرف حاکم و قاضی کروائے گا ۔اگر ایسا نہ ہو تو پھر فتنہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اقسام ِ سحر: عربی زبان میں سِحر یا جادُو ہر اُس چیز کو کہتے ہیں جو بہت لطیف اور باریک ہو اور ظاہر میں اس کے اسباب انسان کی نگاہوں سے پوشیدہ رہ جائیں ۔اِس اعتبار سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فصاحت و بلاغت والے بیان کو بھی جادُو قرار دیا ہے جیسا کہ بخاری و مسلم ،ابو داؤد و ترمذی ،مؤطا امام مالک ؒ اور مسند احمد میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
Flag Counter