Maktaba Wahhabi

65 - 103
’’اور جس دن اللہ تعالیٰ سب (جِنّ و انس) کو جمع کرے گا ۔ (اورفرمائے گا:) اے جنّو! تم نے انسانوں سے بہت فائدے حاصل کیٔے۔ انسانوں میں سے جولوگ اُن جنّوں کے دوست ہوں گے، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم ایک دوسرے سے فائدہ حاصل کر تے رہے ۔ اور (آخر)اِس وقت کو پہنچ گئے ہیں جو تو نے ہمارے لیٔے مقرر کیا تھا۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب تمہارا ٹھکانا جہنّم ہے، ہمیشہ اس میں جلتے رہوگے مگر جو اللہ چاہے ،بے شک تمہارا پروردگار حکمت والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ اِس آیت میں جِنّ و انس یا ان کا ہنوں ، نجومیوں اور ان کے مؤکّلوں کی ساری سرگزشت موجود ہے اوران کا انجام بھی مذکور ہے۔ کتاب وسنّت میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ ہر انسان کے ساتھ کوئی نہ کوئی شیطان ضرور رہتا ہے اور بعض اوقات کسی خبیثُ النّفس انسان کی خواہش پر اس کا شیطان کسی دوسرے انسان کے شیطان سے اس کے گھریلو، نجی اور خصوصی حالات معلوم کر کے اسے آبتاتا ہے، اور وہ جب ان باتوں کو سادہ لوح عوام میں بتاتا ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ شخص تو کوئی صاحبِ کشف وکرامت ،ولی ،بزرگ یا پِیر ہے حالانکہ وہ شخص فریبی اور شعبدہ باز ہو تا ہے اور عوام کو بہ آسانی اپنے پیچھے لگالیتا ہے۔ چنانچہ علّامہ عبدالرحمن بن حسن رحمۃ اللہ علیہ اپنی معروف کتاب فتح المجید میں امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کر تے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ان کاہنوں اور منجِمّوں یا نجومیوں کے سلسلہ میں جو بازاروں میں سادہ لوح عوام کو گمراہ کرتے اور فریب دے کر ان کی جیبیں صاف کر تے ہیں صاحبِ اقتدار لوگوں کا فرض ہے کہ ان کی سخت گرفت کریں اور ان کے پاس آنے والے لوگوں کو بھی سمجھائیں اور منع کر یں ۔ ان کاہنوں کی چند ایک باتوں کے اتفاقاً صحیح ہو جا نے سے ان کے جال میں نہیں پھنس نا چاہیئے اور نہ اس فریب میں آنا چاہیئے کہ ان کے پاس لوگوں کاجمگھٹا لگا رہتا ہے اور نہ ہی اس بات سے
Flag Counter