Maktaba Wahhabi

47 - 103
اس دوسری صورت میں بڑے کفرکی نسبت چھوٹا کفر ، اور بڑے شرک کی نسبت چھوٹا شرک مراد ہوگا۔‘‘[1] ابو داؤد شریف اور مسند احمدمیں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((مَنْ حَلَفَ بِِالْأَ مَانَۃِ فَلَیْسَ مِنَّا )) [2] ’’ جس شخص نے امانتداری کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔‘‘ یہاں تک کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے : ((لأََنْ أَحْلِفَ بِاللّٰہِ کَاذِباً أَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ بِغَیْرِہٖ وَأَنَا صَادِقٌ)) ’’میرے لیٔے غیرُ اللہ کی سچّی قسم کھانے سے اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھانا زیادہ بہتر ہے ۔‘‘[3] یہ اس لیٔے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھانا گناہ تو ہے مگر شرک یا کُفر نہیں جبکہ غیرُ اللہ کی قسم چاہے سچی ہی کیوں نہ ہو وہ گناہ ِ کبیرہ اور شرک ہے،اور اگر اللہ تعالیٰ کی طرح ہی غیرُ اللہ کی تعظیم بھی مقصود ِقَسم ہو تو یہ کُفر ہے ۔ سِحر یعنی جادُو: بعض لوگ فطرتاً اور عادتاً فتنہ پَرور اور تماشہ بِین ہوتے ہیں ، وہ دوسروں کو کُڑھتے اور سِسکتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ، دُوسرے کا گھر اُجڑتے دیکھ کر انہیں بڑا سکون ملتا ہے ،او ر جب تک وہ روزانہ کسی نہ کسی کو کسی بھی رنگ میں کوئی تکلیف و اذیّت نہ پہنچالیں انہیں چَین نہیں ملتا ۔انہی بدفطرت لوگو ں میں سے ایک گروہ ساحِروں یا جادُوگروں کا بھی ہے ، اور وہ لوگ بھی انہی کے ساتھ ہیں جو خود تو جادُو کرنا نہیں جانتے مگر دوسروں کے لیٔے جادُو کرواتے ہیں ۔ اس
Flag Counter