Maktaba Wahhabi

60 - 103
صاحبِ فتح المجیدنے ابو السعادت سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نُشرہ علاج اور دم جھاڑ کی ایک قسم ہے جو آسیب زدہ کے ساتھ خاص ہے ۔ اور اس کی دو شکلیں ہیں ، ایک یہ کہ نُشرہ شیطانی عمل سے ترتیب دیا گیا ہو جیسا کہ جاہلیّت کے لوگوں میں پایا جاتا ہے جو کہ قطعا ً نا جائز ہے کیو نکہ ابو داؤد اور مسند احمد وغیرہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے نُشرے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( ہِیَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ )) ’’ یہ شیطانی فعل ہے۔‘‘[1] جادُو شُدہ یا آسیب زدہ شخص کے علاج یا نُشرہ کی صحیح شکل یہ ہے کہ قرآنی آیات اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح وثابت اور مسنون دعائوں سے اس کا علاج کیا جائے ۔ یہ شکل جائز ہے کیونکہ بخاری شریف میں تابعینِ کرام کے سرخیل فقیہہ اور ان میں سے سب سے بڑے اور ثقہ محدِّث حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ میں نے معروف تا بعی اور رئیس الفقہاء حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا : (رَجُلٌ بِہٖ طِبٌّ أَوْ یُؤْخَذُ مِنْ اِمْرَأَتِہٖ أَیُحَلُّ عَنْہُ أَوْ یُنْشَرُ ) ’’ اگر کسی شخص پر جادُو کا ایسا ٹوٹکا ہو جس کے اثر سے وہ اپنی بیوی کے پاس نہ آسکتا ہو تو اس کا حل کیا جائے یا نُشرہ کر لیں ؟‘‘ اس پر حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : (لَا بَأْسَ بِہٖ ،اِنَّمَا یُرِیْدُوْنَ بِہٖ الْاِصْلَاحَ تَامّاً وَمَا یَنْفَعُ فَلَمْ یُنْہَ عَنْہُ )۔ ’’اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں اصلاح مقصود ہے ، اور جو چیز فائدہ مند ہو ا اس کے استعمال کی ممانعت نہیں ۔‘‘[2] اس موضوع پر علّامہ ابن القیّم رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب بات کہی ہے ، فرماتے ہیں : کسی مسحور
Flag Counter